انٹر میں فیل ہونے والوں کو مبارک ہو! ٹاپرز صرف اچھی یادداشت والے ہیں، زندگی باقی ہے (ہمارے کالج کے قصے)
سب سے پہلے تو تمام انٹر کے امتحان میں ناکام ہونے والوں کو ڈھیر ساری مبارکباد۔
کیا؟ دوبارہ مت پڑھو ناکام ہونے والوں کو ہی مبارکباد دی ہے۔ زندگی کا پہلا ناکام تجربہ مبارک۔ پہلا اسلیئے کہ میٹرک میں کامیاب ہوئے جبھی تو انٹر میں پہنچے نا۔ اور جیسا ہمارا تعلیمی نظام ہے یقین مانو جو ٹاپرز ہیں نا وہ صرف اسلیئے ٹاپر ہیں جنکی یادداشت اچھی ہے ۔ جو پاس ہوگئے وہ کونسا ایسا تیر مارلیں گے جو تم لوگ نہیں مار سکتے بلکہ فورا مزید پڑھنے کی تگ و دو میں لگ جانے کے چکر میں ابھی جو اتنا اچھا وقت ملا ہے تم لوگوں کو ایک آدھ پیپر کی تیاری یا اگلے سال تک یہی سب دوبارہ پڑھ کر امتحان دے لینا۔ تب تک ٹک ٹاک بنائو موج کرو۔ پڑھنے کیلئے عمر پڑی ہے۔۔ ہم کونسا کوریا چائنہ میں رہتے کہ ہائی اسکول امتحان کے نمبروں پر سارے کیریر کا دارومدار ہو۔ اور چونکہ انٹرمیڈیٹ پر کیریر کا دارومدار نہیں ہے تو خودکشی کا تو سوچنا بھی نا۔ یہ پہلا امتحان ہے جس میں ناکامی ہوئی ہے آگے نجانے کتنی ناکامیاں مقدر ہیں تو عادت ڈال لو۔۔ والدین دو چار دن ڈانٹ کر چپ کر جائیں گے انکی ڈانٹ کو دل پر مت لینا۔۔۔
انٹر کے وہ اساتذہ جنہوں نے میری عزت نفس کو ٹھیس پہنچائی اور وہ جنہوں نے حاضری پوری کردی!
ویسے بھی
پاکستان میں جتنا ذہریلا ماحول ہے پڑھنے والوں کیلئے اس میں پڑھنے کا ارادہ ہی ختم نہیں ہوا یہ ہی بہت ہے۔ خیر پڑھنے لکھنے سے مجھے اپنے انٹر کا دور یاد آگیا۔انٹر میں میری ایک ٹیچر نے مجھ سے بیر باندھ لیا تھا۔ غالبا شکل ہی پسند نہیں تھی انہیں میری۔ میرے والد کسی وجہ سے کالج آئے پکڑ کر میری دو درجن شکائیتیں جڑ دیں یاد رہے صرف مہینہ ہوا تھا کالج شروع ہوئے۔ خیر میرے والد نے سنا اور کہا کہ میں ڈانٹوں گا اسے اور گھر واپسی پر ڈانٹنا تو دور مجھ سے پوچھا ان سے مسلئہ کیا بنا ہے تمہارا، وہ اتنے سمجھدار ضرور تھے کہ جان سکتے کہ ایک مہینے میں انکی بیٹی نے ایسا کچھ کانڈ نہیں کرڈالا ہوگا کہ اسکی کلاس لی جائے۔ یہیں اگر کوئی روائتی والدین ہوتے تو میری ٹھیک ٹھاک پیشی ہوجانی تھی۔
ان ٹیچر نے میرا جتنا نقصان کیا میری عزت نفس کو ٹھیس پہنچائی وہ بھی روزانہ کی بنیاد پر کہ اگر ان دنوں کو یاد کروں تو آہ سی نکلتی ہے دل سے۔
پھر ایک ٹیچر تھیں کالج کے ذمانے کا ہی بتا رہی ہوں ان کی خصوصیت تھی کہ کتا ب سے لفظ بہ لفظ نقل کرکے لکھو تو نمبر دیں گی۔ اور میں جس سے زندگی میں کبھی رٹہ نہ لگا ٹھیک ٹھاک خوار ہوئی ہوں انہوں نے کالج کے امتحانوں میں پاس ہونا میرے لیئے جوئے شیر لانے کے برابر بنادیا تھا۔ یہ الگ بات کہ سالانہ امتحانوں کے نمبر اتنے اچھے آئے تھے میرے کہ سب غم جاتے رہے۔
خیر میں کالج کے ذمانے میں کلاسز لینے پر یقین بھی کم ہی رکھتی تھی۔ دراصل میری نئی سہیلیاں جو بنیں انکا انگریزی کا پیریڈ الگ ہوتا تھا میرا الگ کلاس میں ہوتا تھا۔اب میرا اپنی کلاس لینے کا دل نہ کرے۔ اکثر انکے ساتھ کلاس لے لیتی تھی اور اتنی پڑھنے کی شوقین بھی نہیں تھئ کہ اپنی کلاس بھی لیتی سو اپنی چھوڑ دیتی تھی نتیجہ ایک دن سی آر ڈھونڈتی آئی میں نے کہا میں نہیں لے رہی کلاس جائو تو بولی میم کہہ رہی ہیں رول نمبر لکھوا کر لائو جو کلاس نہ لے اسکا۔ اب ناچار مجھے اٹھ کر جانا پڑا۔ یہ والی میم بہت ہی اچھی تھیں اور میری عادت تھی کہ جتنی بھی کلاسز بنک کروں جب کلاس لیتی تھی سب سے پہلی رو میں انکے سامنے بیٹھ کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کلاس لیتی تھی ( اضافی ٹپ ہے جو جو بنک کرنے کے شوقین شکل یاد کروا کررکھا کرو اپنی ٹیچر کو)۔ پھر وہی ہوا داخلے لازمی مضامین کی اٹینڈنس پر جاتے تھے اور باجی کی حاضری شارٹ۔ گئ سیدھا جا کر میم کے سامنے رونا رویا میم میری حاضری کیوں کم ہے؟ میم نے شکل دیکھی میری پھر سی آر کو ڈانٹنے لگیں۔ اسکی اٹنڈنس کیوں کم ہے؟ اب وہ بے چاری کہہ رہی کہ میم خالی پڑا رجسٹر۔ میم آگے سے کہہ رہیں کوئی غلطی ہوگی یہ تو یاد ہے بچی مجھے کلاسز لیتی رہی ہے ٹھیک کرو اٹنڈنس اسکی۔ سی آر نے مجھے دیکھا میری معصوم شکل بھی اور دانت پیستے ہوئے اٹنڈنس پوری کردی۔
کالج کے ذمانے میں ٹرپ پر جانا بھی ایک بہت بڑا مرحلہ ہوتا تھا۔ شناختی کارڈ لیکر آئو ابا کا گھر سے لکھوا کر لائو کہ اجازت دیتے ہیں ہم کہ کالج ٹرپ پر جائے وغیرہ۔ اب میں بڑی مدبر بن کر اپنی سب سہیلیوں کو میسج کیا کہ سب اپنے ابا کے شناختی کارڈ کی کاپی ضرور لانا ورنہ کالج ٹرپ پر جانے نہیں دیں گے۔ اور۔۔۔
خود بھول گئ۔۔۔۔۔
اب بسیں تیار کھڑی میں تیار کھڑی اور میری وائس پرنسپل کے دفتر میں کلاس ہورہی کہ بیٹا گھر جائو ہم نہیں لے جاتے ٹرپ پر۔ پیسے بھی واپس۔
منتیں ترلے کرلیئے کہا ابا کو فون کرکے پوچھ لیں مجھے گھر سے اجازت ہے خیر نکال باہر کیا۔ اب باہر آکر کھڑی سوچ رہی ابا کو سچ مچ فون کروں آکر لے تو جائیں ۔
پاس سےاکنامکس کی ٹیچر گزریں مجھے دیکھا مسلئہ پوچھا جا کر خود بات کی اسکی میں ذمہ داری لیتئ ہوں جانے دیں اسے اچھی بچی ہے تیار ہو کر آئی ہے اسکا دل نہ خراب کریں۔۔ لو جی اجازت ملی پیسے بھی نہیں لیئے گئے خوب مزے کا ٹرپ گزرا وہ بھی مفت کا۔
اب اگر آپ سوچ رہے ہوں کہ اکنامکس کی ٹیچر سے خوب بنا کر رکھی ہوگی لائق ہوں گئ اکنامکس میں اچھے نمبر آتے ہوں گے جو یاد رہی انکو میں ۔۔۔ تو آپ غلط سوچ رہے ہیں۔ ریکارڈ رہا میرا اکنامکس کا کوئی ٹیسٹ کوئی پیپر کالج کا پاس نہیں کیا ۔۔کیا بھی تو برائے نام نمبروں سے کیونکہ اکنامکس میں دلچسپی ہی کم محسوس ہوتی تھی ۔ ہاں انکو شکل خوب یاد تھی
کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔
آگے آپ سمجھدار ہیں۔۔
