رات اور الٹی: وہ ویڈیو جسے دیکھ کر دل خراب ہوگیا – انسان، جنات اور شیطانیت کا موازنہ
ابھی ایک ویڈیو میرے سامنے آئی اور یقین کیجئے دیکھ کر مجھے الٹی آتے آتے بچی ہے دل اتنا خراب ہوگیا۔ اس ویڈیو سے مجھے کچھ باتیں یاد آئیں سوچا لکھ ڈالوں۔
پرانے وقتوں میں جب انسانی آبادی کم تھی تب جنات ذیادہ پھیلے ہوئے تھے اور طاقتور تھے۔ اب عجیب لگے گا اپنی بات کو ثابت کرنے کی دلیل ہے میرے پاس۔ ہم انسان اشرف المخلوقات ہیں۔ ہم اس دنیا میں جہاں جہاں جاتے جا رہے ہیں وہاں کے قدیم رہائشیوں کو اپنی جگہ بدلنی پڑتی ہے۔ کچھ شرافت سے کچھ ہٹ دھرمی سے اپنی جگہ ایک نہ ایک دن چھوڑنے ہر مجبور ہوتے ہی ہیں ۔ نیز ہر جن طاقتور نہیں۔ کچھ جو بہت طاقتور تھے بھی ان سے بھی طاقتور انسان کو کہا گیا ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ رات کو سفر کرنے اکیلے سفر کرنے اور اکیلے رہنے سے بھی اسلام میں منع کیا گیا ہے ۔ اور گھپ اندھیرے میں سونا بھی شرعا منع ہے۔
خوفناک رسومات، جنات کی طاقت اور اسلام کا نقطہ نظر: تنہائی میں انسان کمزور کیوں؟
وجہ ایک سے بھلے دو۔ ہم انسان اپنے اندر توانائی رکھتے ہیں آگ ہوا پانی مٹی نور ان پانچوں عناصر کی۔ صرف آگ سے بنی مخلوق کا ہم سے کیا مقابلہ۔ یہ باتیں اسلام کی سکھائی بتائی ہیں۔ اب آتے ہیں ان لوگوں پر جنکا ایمان ہی نہیں ایک خدا پر۔ اب انکے مسائل جانتے ہیں۔ آپ نے جتنے بھی پرانے زمانے کے ڈرائونے واقعات سنے ہوں گے ان میں ایک چیز مماثلت رکھتی تھی ایک اکیلا بندہ کہیں جا رہا تھا تو یوں ہوگیا ووں ہوگیا۔ آپ نے سنا ہوگا کہ ایسی مخلوق کی آنکھوں میں آنکھیں نہیں ڈالنی چاہیئے سحر ذدہ کردیتئ ہے یا ایسی مخلوق سے خوف کھا گئے تو وہ آپ پر حاوی ہوسکتی ہے۔ اب کہیں کوئی اکیلا انسان یہ دونوں غلطیاں کرگیا تو کیا ہوسکتا؟ اسکے جسم میں شیاطین کو داخل ہونے کا موقع مل گیا۔ اب یہ انسان اپنی زبان اپنے ہاتھ پائوں پر اختیار نہیں رکھتا۔ پرانے زمانے میں کوئی ہوائی مخلوق اسکے اندر سے کچھ بھی بول کر لوگوں سے کروالیتی تھئ۔ اب جولوگ علم نہیں رکھتے وہ ان شیطانی حربوں سے متاثر ہوجاتے جیسے ایک وقت میں کئی کئی جنات اکٹھے مل کر کوئی تماشا کر رہے ہیں وہ آپکی سوچیں پڑھ کر آپکو ماضی کا کچھ ایسا بتا دیں تو آپ کو لگے جانے کتنا پہنچا ہوا آدمی ہے یا یہ کوئی نیک روح ہے جو میرے مسائل کا ادراک رکھتی ہے میری مدد کرسکتی ہے۔
اتنی لمبی تمہید کا مقصد ایسے بہت سے لوگ تاریخ میں گزرے ہیں جو اس طرح کسی شیطان سے کمزور لمحے میں شکست کھا گئے اور لوگوں نے انہیں گرو پیر یا دیوی دیوتا مان لیا۔
ایسا کوئی بھی انسان جو معمول سے ہٹ کر ایکدم کچھ ایسا انوکھا کرنے لگے تو یہی وہ وقت ہے جب اسے روحانی مدد کی ضرورت ہے۔
میں ایک انڈین پوڈ کاسٹ سن رہی تھی تو وہ بتا رہا تھا کہ سائوتھ میں باقائدہ ڈیمنز یعنی شیطانی بلائوں کے مندر بھی بنائے جاتے ہیں انکی باقائدہ پوجا پاٹ کیا جاتا ہے بلی دی جاتی ہے جانوروں کہ تاکہ وہ انسانوں سے خوش رہیں انکو تنگ نہ کریں۔ یہ میرے لیئے کافی اچنبھے کی بات تھی۔ دیوی دیوتا بنا کر پوجنا علیحدہ عقیدہ ہے اور باقائدہ شیاطین کے مندر بنا کر پوجنا بہت الگ بات ہے۔
انسانی نفسیات اور روحانیت
پڑوسی ملک میں دیوالی اور دیگر تہواروں پر جو کام ہوتے ہیں انکو دیکھ کر محمد علی جناح کی روح کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ ہمیں کس شیطانیت سے پناہ دلا گئے پاکستان کے نام پر۔ اللہ میرے ملک کو ہمیشہ قائم ودائم رکھے۔
تو واپس آتے ہیں اسی ذکر پر کہ مجھے الٹی آتے آتے کیوں بچی۔
(Mazhabi rasoomat, Devi devta) – تہواروں کا ذکر۔
ٹوئٹر پر
بھارت کے ایک تہوار کی ویڈیو تھی جس میں ایک عورت کالی ماں کا بھیس بھرے کھڑی تھی۔ اسکے بالکل سامنے ایک کالے بکرے کو گردن سے باندھ کر رکھا ہواتھا۔ ایک آدمی نے بکرے کی گردن پر جانے اس کو کیا کہتے اوزار کے ذریعے ٹوکا چلایا بکرے کی گردن جھٹکے سے الگ ہوئی اور جھٹ اس بکرے کی گردن سے نکلتا خوں اس عورت کو پلایا گیا اور وہ پی کر خوش ہوئی۔
اس ویڈیو کےنیچے کمنٹ میں کسی نے ایک ایسی بلا کا ذکر کیا جو انسان پر حاوی ہو کر سب سے پہلے خون مانگتا ہے۔ خون انسان کی خوراک کا حصہ ہے ہی نہیں۔ نہ ہی ایک نارمل انسان کو خون کی پیاس محسوس ہوتی تاوقتیکہ انسان پر کوئی سایہ ہو یا میڈیکل سائنس کے مطابق سائیکو پاگل ہو جو کہ میڈیکل سائنس بھی کوئی وجہ نہیں بتاتی کہ اس پاگل پن کی وجہ کیا ہے۔
اب یہ عورت جو کوئی بھی ہے دیوی دیوتا کا انسانی روپ بنایا جاتا ہی ہے مگر اتنا اصلی یا حقیقی روپ کیونکر اور اگر سچ مچ کوئی دیوی یا دیوتا خوں پیتی رہی ہیں یا رہے ہیں تو وہ سچ مچ کوئی اچھی مخلوق ہیں ایسا آپ مان بھی لیں تو آپ وہ مخلوق نہیں پھر آپ کیسے خون پی سکتے ہیں؟
میرامقصد کسی مزہب کو برا بھلا کہنا نہیں ہے کیونکہ مذہب کے ماننے والوں کا اخلاق و کردار متقاضی ہے کہ دوسرے اس مذہب سے متاثر ہوں۔
مجھے یہ خاتون قطعی نارمل نہیں لگیں اور اگر یہ میرے سامنے ہوتیں تو یقینا مجھے انکے قریب جانے میں خوف محسوس ہوتا یا خطرہ۔۔
آپکو بھی ویڈیو دیکھنی ہو تو کمنٹ میں لنک دے رہی ہوں ٹوئٹر کا۔ دیکھ لیجئے۔۔
