بنا بلائے ایک باجی میری نیوز فیڈ میں آگئیں اور یہ ہیں بھارتی باجی۔ جانوروں کی جانے کیا بن رہی ہیں اپنے کمرے کو جانوروں کے لیئے وقف کررکھا ہے۔ ڈھیرسارا بھوسہ اپنے کمرے میں قالین کی جگہ ڈال کر پال رکھے ہیں کبوتر خود اسی بھوسے پر اپنی مسہری ڈال کر سوتی ہیں۔ اسی پر بس نہیں ایک حاملہ چھپکلی اٹھا لائیں اسے کمرے میں لا چھوڑا اگلی بیڈ کے پائنتی انڈے دے کر بھاگ گئ اسے کمرے میں ڈھونڈتی پھریں یہاں ہوتی تھی دیوار پر چھت پر۔ خیر یہ ویڈیو دیکھی گھن آئی اور آج اس ویڈیو کا اگلا حصہ آگیا۔ محترمہ جن انڈوں کو پال رہی تھیں اس میں سے چھپکلی کا بچہ نکل آیا اسے روئی سے صاف کرکے اپنی ہتھیلی پر سجا کر ویڈیو بنا رہی ہیں اور دوسرے انڈے کے سینچنے کا انتظار ہو رہا ہے۔ مطلب کچھ بھی۔۔
یار یہ لوگ کس ڈگر پر جا رہے ہیں۔کون چھپکلی کا زچہ خانہ سجاتا ؟ اسکا چھلہ کرتا اسکے بچے پالتا؟؟؟؟ اور کیوں بھئ؟ یہ سب کیئے بنا بھی انکی نسل دندناتئ پھرتی ہے پہلے دیواروں پر اب تو زمین پر بھی تو کیونکر یہ جوکھم؟ چند ویوز کیلئے؟اوپر سے چھپکلی کا کیا بھروسہ جن نکل آئے۔
بچپن میں پریگننٹ چھپکلی کا ایک قصہ سنا تھا ایک خاتون تھیں انکے گھر میں ایک حاملہ چھپکلی پھرا کرتی تھی۔ یہ خاتون شرارتا بولیں اے بی جب تمہارے یہاں خوشخبری ہو ہمیں بھی بلانا۔ بات آئی گئ ہوگی۔ ایکدن انکے دروازے پر دستک ہوئی یکہ یا ڈولی صحیح سے یاد نہیں خوب کروفر سے شاہی سواری کھڑی تھی ساتھ خادم ایک پیغام لیکر آئے تھے جس میں کسی رئیس کی بیگم نے اپنے گھر تقریب میں بلایا تھا۔ شائد عقیقہ تھا۔ خیر یہ خوب سج بن کر سوار ہوئیں۔ سواری جا رکی عالیشان حویلی میں جہاں جشن کا سماں تھا۔ انکو بلاوا دے کے بلوانے والی خوب جوان سی عورت زرق برق لباس پہنے چھوٹے سے بچے کو گود میں لیئے بیٹھی تھی۔ رسمیں جاری تھیں ان خاتون کو خوب عزت دے کر بلایا گیا پاس بٹھایا بچے کی رونمائی کرائی گئ۔ انہوں نے جھجکتے پوچھا آپ نے کیسے یاد کیا تو ہنس کر بولیں آپ نے ہی تو کہا تھا کہ جب ہمارے یہاں خوشخبری ہو آپکو بھی بلوایا جائے۔ خاتون خانہ ذہن پر لاکھ زور ڈال کر بھی کسی خاتون کو ایسا انہوں نے کہا کب یاد نہ کرسکیں تاہم مزید کچھ نہ کہا۔ تقریب کا حصہ بنیں خوب ضیافت ہوئی وقت رخصت آیا تو رئیس زادی نے انکی سواری کا انتظام کرتے ہوئے ایک تھیلی کوئلہ ساتھ کردیا۔ خاتون برا مان گئیں کوئلہ کون ساتھ کرتا ہے کسی مہمان کے مگر رواداری میں بولیں کچھ نہیں۔ گھر والوں کے سامنے خفت کا معاملہ بھی دامن گیر تھا سو پورے راستے چپکے چپکے کوئلے باہر پھینکتی آئیں۔ پھر بھی تھوڑے سے بچ ہی رہے کہ گھر آگیا۔ گھر آکر سب سے پہلے کوئلوں کو ہی ٹھکانے لگانے لگیں تھیلی میں ہاتھ ڈالا تو کوئلے ہیرے بن چکے تھے۔ حق دق رہ گئیں الٹے پیروں واپس گئیں تو گھر سے باہر نہ ڈولی نا خادم بلکہ دور دور تک مہیب سناٹا۔
تب یاد آیا کہ انہوں نے کسی خاتون کو نہیں چھپکلی کو کہا تھا کہ خوشخبری میں بلانا۔۔۔۔۔۔
نتیجہ: اس قصے پر یقین کرکے موٹی چھپکلیو ں سے باتیں نہ کرنے بیٹھ جانا ہو سکتا ہے سامنے چھپکلا ہو لال بیگ کھا کر موٹا ہوا اور تمہارے کہنے پر برا ہی مان جائے۔۔
