نہ بھیجو تم لوگ ڈرائونی کہانیاں مجھے آپ بیتی لکھنی پڑ رہی ہے۔ہم جس گھر میں رہتے تھے اسکے بارے میں کسی سے پتہ کروایا تو پتہ چلا مرگھٹ پر بنا ہے۔ صرف اس گھر میں اتنا کچھ دیکھا کہ پوری کتاب لکھ سکتے۔یہ گھر دو منزلہ تھا۔ نیچے دادی تایا وغیرہ رہتے اوپر ہم بچے و والدین۔اوپر کے حصے میں دو کمروں باتھروم کے بعد کھلا سا ٹیرس تھا۔ایک نیچے سے اوپر آنے والی سیڑھیاں تھیں جسکے آگے۔مضبوط لوہے کا دروازہ تھا دوسرا پورا ٹیرس گزار کر چھت پر جانے والی سیڑھیاں۔ ہم نیچے ہوتے تھے اور اوپر بھاگنے دوڑنے کی آوازیں آتیں، اوپر ہوتے چھت پر شور مچا ہوتا۔ سب سو رہے ہوتے تھے چھت پر پلنگ گھسیٹنے کی آوازیں آتیں۔
اکثر ایسا ہوتا والدین آوازیں دیتے ہم اوپر آتے پتہ چلتا والدین نے بلایا ہی نہیں۔ تنگ آکر والد نے گھنٹی لگا دی تھی کہ جب یہ بجائیں تب اوپر آنا اور پہلی آواز پر جواب دینا اور اوپر آنا منع تھا۔ ہمیشہ والدین آواز اکٹھے دو بار دیتے۔ایکدن والد اپنے کمرے میں بیٹھے تھے کسی سے بات کر رہے تھے دروازہ کھلا ہوا تھا۔ نیچے سے سیڑھیاں چڑھ کر ایک زیر جامہ میں ملبوس آدمی آرام سے آیا اور اپنی دھن میں سیڑھیاں چڑھ گیا۔ نہ یہ بہت رات کا وقت تھا نا ہی سنسانی۔ گھر بھی ہمارا ایسا تھا کہ پورے محلے میں اس وقت واحد دو منزلہ گھر تھا۔ اتنی دیدہ دلیری سے کسی چور کا آنا ممکن ہی نہ تھا نا ہی وہ اوپر جانے کے بعد کہیں کود پھاند کر جا سکتا تھا۔ خیر والد نے تسلی وغیرہ کی۔
ہم اکثر ایک کالے رنگ کا فٹ بال کی طرح کا گولا ٹیرس پر چکر لگاتے دیکھتے ایک جھلک۔ باری باری تقریبا ہم سب نے ہی دیکھا۔ اس گولے کے اندر زرے ایسے چمکتے تھے جیسے وہ دمک رہا ہو۔ ایک اور کام یہ ہوتا تھا کہ جو بچہ اکیلا ہوجائے کمرے میں دروازہ اپنی جگہ سے ہل پڑتا اور دھیرے سے بند ہوجاتا۔ حالانکہ اتنے مضبوط دروازے تھے کہ جب تک آندھی نہ آئے خود سے بند نہیں ہوتے تھے۔ پنکھے کی ہوا سے بھی ہلتے نہیں تھے بس ہم میں سے کوئی بچہ اکیلا ہو بس۔ ایک دن چھٹی کا دن تھا۔ ہم بہن بھائی صبح معمول کے مطابق جلدی جاگ گئے۔ بھوک بھی لگی تھی۔ ابھئ ہم تینوں یہی بات کر رہے دوبارہ سوئیں یا نیچے جا کر کسی بڑے کو جگائیں۔ مما پپا ابھی چھٹی کی وجہ سے سو رہے تھے۔ تبھی ٹیرس میں چہل پہل کی آواز آنے لگی۔ مما پپا باتیں کرنے لگے۔ چھوٹی بہن کو واکر میں بٹھا دیا اسکے واکر کی آواز ٹیرس کا لوہے کا دروازہ کھلا پپا نے ٹیرس میں چارپائی گھسیٹ کر ایک طرف کی۔ میں خوش ہوگئ سب جاگ گئے ہیں چلو ناشتہ کریں ۔ میرا بھائی بولا مت جائو یہ بھوت ہیں۔دوسری بہن کو آواز آئی یا نہیں البتہ اس نے ڈر کر مجھے روکا مت جائو دروازہ کھولنے۔ میں ڈرتی نہیں تھی دوسرا سب جاگ بھی تو گئے ہیں تو اٹھی اور جھٹ سے بھاگ کر دروازہ کھول دیا۔ کھولتے ہی جم سی گئ۔ چارپائی اپنی جگہ موجود تھی۔ ٹیرس بالکل سنسان۔ لوہے کا گیٹ مضبوطی سے بند۔ میں دروازہ بھی بند نہیں کیا بھاگ کے واپس بیڈ پر۔ بھائی نے مسکرا کر کہا” میں نے کہا تھا نا بھوت ہیں”۔
for more horror stories visit urduz.pk