ہم لوگ کرائے کے گھر میں رہتے تھے۔ ایک بار گھر بدلا تو یہ جو گھر لیا وہ کافی عرصے سے بند تھا میری چھے سال کی بیٹی واش روم سے آئی تو بہت زور زور سے ہنس رہی تھی۔پورے بال چہرے پہ پھیلے ہوۓ۔میں نے ایک لگا دی کہ بس کرو۔۔لیکن وہ ہنسے جا رہی تھئ۔ میں نے پاس بلایا تو آگئ میں نے پوچھا کہ کیوں ہنس رہی ہو تو وہ بولی تو آواز کسی لڑکےکی اور جیسےدو تین بچے ایک ساتھ بول رہے ہوں ۔ اسکی انکھیں اتنی زیادہ باہر کو نکلی ہوئی تھیں۔کہتی آنٹی آپ کون ہو مجھے میری ماما یہاں چھوڑ کے گئ ہیں گوشت لینے مجھے میرے گھر کا نہیں پتا میں نے کہا آپ جائو بیٹا یہاں سےبچہ کہتا جی اور وہ کھڑکی میں چھلانگ لگانے چلی گئ میں نے بہت مشکل سے واپس کھینچ کے اس کو پکڑا اور اس سے بڑی بیٹی کو کہا اپنے پاپا کو اور نانا ابو کو کال کرو پانی دیا تو توکہتی یہ کیا ہے ہم تو خون پیتے ہیں ۔پھر اس کے پاپا آۓ ہم نے اس کو 2,3لوگوں نے مل کے باندھ دیا کیو نکہ وہ اڑنا چاہتی تھی۔پھر امی ابو اسے لے گۓ کیونکہ وہ چھوٹے بچوں کو اوپر اٹھا لیتی تھی اور کہتی تھی یہ کھلونے ہیں میں کھیل لوں پھر انہوں نے دم وغیرہ کروایا ہم نے وہ گھر چھوڑ دیا لیکن ابھی بھی کبھی کبھار وہ عجیب حرکتیں کرتی ہے اور بعد میں اس نے بتایا کہ جب وہ واش روم سے آ رہی تھی تو کسی نے کھینچا تھا اس کے بعد کچھ یاد نہیں میں نے شرٹ اوپر کی تو گہری کھرونچوں کے نشان تھے۔اب تو ٹھیک ہے لیکن تعویز گلے میں رہنے نہیں دیتی کاٹ کے پھینک دیتی ہے