آج ٹیچرز ڈے ہے۔
اپنے اساتذہ کیلئے تو دل سے۔۔ دعائیں نکلتی ہیں بد لگا کے 😆 مگر خیر مزاق کی بات ۔ میں ان طلبا میں سے تھی جن کو یا تو اساتذہ خوب پسند کرتے یا نفرت کرنے لگتے۔ عموما نفرت کرنے والے بھاری پڑتے تھے ۔ اگر اپنے اوپر ڈھائے اساتذہ کے مظالم بیان کروں تو صفحوں پر صفحے کالے ہو جائیں گے سو انکا ذکر پھر سہی۔
مگر آج خود کو ذرا ساشاباشی دینے کا ارادہ ہے کیونکہ وقفے وقفے سے استانی بننے کی ناکام کوششیں کی ہیں سو آج کا دن میرے نام۔
میری پہلی شاگرد تھی ایک عدد نرسری کی بچی۔خاموش بچی۔ یہ اس وقت کی بات جب میں خود بھی بچی ہی تھی۔
سو اسکو اسکا گھر کا کام کرواتی تھی۔ چھٹیوں کا سارا کام ختم کروایا اسے۔ بس ایک صفحہ۔۔ ایک صفحہ اسکو خود لکھ کر دیا تھا جسے اسکی والدہ نے پکڑ لیا تھا۔ اور آگئیں شکایت لیکر کام بچی سے کروائیں۔ سچ تو یہ تھا بچی نے ہی کام کیا تھا یہ الگ بات انکی بچی نہیں تھی وہ۔ خیر۔
پھر ایک شاگرد ٹکرا۔ یہ موصوف مجھ سے سال ایک ہی چھوٹے اور پوری چار جماعتیں پیچھے تھے۔ میں اس وقت سینیئر ہونے کی وجہ سے خوب رعب جھاڑا کرتی تھی۔ یہ نہایت ہی کوئی کمینہ بچہ تھا۔ پورے دو مہینے چھٹیوں کو چھٹی کی طرح گزار کر آخری پندرہ دن میں مجھ سے اپنا ہوم ورک ختم کرانے جتنا پڑھنے آیا۔ یہ پندرہ دن ڈھائی گھنٹے اسکو گرمیوں کی چھٹیوں کا کام کروانا دانتوں تلے پسینہ آیا ۔۔ مجھے؟ ابے نہیں اسے۔ اخیر ہٹلر مارکہ لڑکی تھی میں۔ لڑکوں کو پیٹنے کا بچپن سے شوق تھا بہت پورا کیا۔ اس پر بھی۔ پٹاخ پٹاخ لگتی تھیں۔ اسے۔ ڈھیٹ ہنستا رہتا تھا۔ اور کام کرتا تھا۔ بے چارے کے ہاتھ شل ہو جاتے تھے مگر مجھے ترس نہیں آتا تھا۔ اور سب سے ذیادہ تب ہنساتا تھا جب میں اسے ایک لگا چکی ہوتی تھی۔اور پندرہ دن میں اسکے تمام مضامین کا کام ختم کرا دیا تھا۔ یعنی اچھی استانی تھی میں۔
اسکے بعد ایک دو اور مرتبہ ٹیوشن پڑھانے کی کوشش کی مگر ہوتا یوں تھا کہ بچوں کو پڑھانے کے درمیان میری والدہ محترمہ کو جانے کیا کیا میرے کیئے گناہ یاد آتے ٹیوشن والے بچوں کا لحاظ کیئے بنا جھاڑتی جاتیں۔نتیجہ بچے مجھ پر رعب جمانے لگے تو میں نے توبہ کر لی ٹیوشن سے۔
اب پچھلے دنوں ایک عدد پانچویں کی بچی کو مجھ سے میتھ پڑھنے کا شوق ہوا۔ میتھ جس سے میں نے میٹرک کے بعد ہی توبہ کرلی تھی۔ مگر چونکہ باجی یونیورسٹی جاتی ہیں خوب لائق فائق ہونگی سو باجی سے پڑھنا ہے ۔ باجی نے بھی سوچا بھی پانچویں کا میتھ ہے اب کیا مسلئہ ہو سکتا۔
پڑھانے بیٹھ گئ۔
دو سوال اس سے حل۔کروائے تیسرا کرتےوہ اٹکی میں کرنے لگی خود اٹک گئ آگے سے بچی نے مجھے سوال سمجھانا شروع کیا۔ بالکل صحیح طریقے سے حل کروایا مجھ سے۔ میں نے شاباشی دی بہت ذہین بچی ہے ۔ اب جانے کیوں کچھ دنوں سے وہ کہیں اور ٹیوشن پڑھنے جاتی ہے۔
یہ تو تھا مختصر احوال میرے طلباء کا۔ آپ بتائیں میں اچھی استانئ نہیں ؟ پھر کیوں آج مجھے میرے کسی شاگرد نے وش کیوں نہیں کیا؟۔۔