Skip to content
urdu blog, urdu blogging, urdu blogging course, urdu blogger theme free download, urdu blog adsense approval, urdu blogger, urdu blog writing, urdu blog earning, mrbeast urdu blog, alina urdu blog, elena urdu blog, bts urdu blog, safa urdu blog, urdu notebook blog, blogger from pakistan, blog pakistani, pakistani bloggers in turkey, pakistani news blogger, tayyab javed vlogs, blogging urdu, shifa daily vlogging, ramzan blogging, islamabad family vlog, bloggers in islamabad, istanbul pakistan vlog, blogger shaheen, blogger pakistan, blogging hisham sarwar, pakistani vlogger in istanbul, hooria vlog, does blogger pay you, blogger turkish, blogger kurdish, write blog on blogger, blog on pakistan, urdu vlogs germany, urdu vlog, blogger afridi, blogger masud, 100 blog posts, 300 uc, 7 series pakistan, 7 ka block, first income from blogging, 8 urdu
Menu
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • ہمارے بارے میں (About Us)
Menu

کراچی مین ہول حادثہ: ماں قصوروار یا ریاستی غفلت؟ ایک طنزیہ تجزیہ

Posted on December 2, 2025December 2, 2025 by admin

کراچی میں ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ—ایک معصوم بچہ مین ہول میں گر کر جان کی بازی ہار گیا۔ سوشل میڈیا پر غم و غصہ عروج پر ہے، مگر حیرت انگیز طور پر نشانہ بن رہی ہے… بچے کی ماں۔ اس طنزیہ تحریر میں ہم اسی رویے کو آئینہ دکھاتے ہیں، جہاں ریاستی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے متاثرین کو ہی مجرم بنا دیا جاتا ہے۔—

سب کے دل میں کل کراچی میں مین ہول میں گر جانے والے بچے پر غم و غصہ ہے۔ بلاول بھٹو ، میئر کراچی سب کو گالیاں کوسنے دے رہے ہیں۔ اصل غلطی پر کوئی نہیں آرہا۔ سب سے پہلی غلطی تو ماں کی ہے۔بچے کو لیکر شاپنگ پر کیوں گئ؟بلکہ گھر سے نکلی ہی کیوں۔ خواتین کے ساتھ روز ہراسانی کے واقعات ہوتے ہیں اسکو گھر سے نکلنا ہی نہیں چاہیئے تھا ۔ ابھی کوئی رکشے والا اٹھا لے جاتا ماں کو یا کوئی موٹر سائکل والا بچہ چھین کر ماں کو دھکا دے کر اٹھا لے جاتا تب بھی حکومت کو الزام دیتیں یہ خاتون۔ پھر بچے کا ہاتھ کیوں چھوڑا ۔ مانا ہاتھ میں شاپنگ بیگز ہوں گے مگر بچہ ہاتھ چھڑا کر سڑک پر گاڑی کے نیچے بھی آسکتا تھا اسکو زنجیر سے یا بیلٹ سے باندھ کر کمر سے لٹکایا ہوا کیوں نہیں تھا۔ بچہ تو بچہ ہے۔ اگر گن پوائنٹ پر کوئی راہزن لوٹ لیتا اور بچہ اسکی اندھی گولی کا نشانہ بن جاتا تب بھی مئیر کراچی کو الزام دیتے؟ سب چھوڑیں شاپنگ پلازہ گرجاتا تب؟یا سڑک پر فلائی اوور گر جاتا ، یا کوئی کم عمر بچہ موٹر سائکل چلاتے ہوئے بچے پر بائک چڑھا دیتا تب بھی کیا میئر کراچی کو کوستے۔ شیطان کے کان بہرے اب بم دھماکے نہیں ہو رہے تو کیا سب سکون سے گھر سے باہر پھرنا شروع کردیں گے؟ ابھی شاپنگ پلازہ میں ہی بم دھماکا ہوجاتا تو کیا کرلیتیں؟
وہ تو آجکل بارشیں بھی نہیں ہو رہیں فرض کریں بارش ہوتی تو پانی بھرا ہوتا بچہ تو بچہ خود یہ خاتوں بھی گٹر میں گر سکتی تھیں ۔ کیونکہ کراچی میں گٹر پر ڈھکن ہوتے ہی نہیں ہیں آپکو خود گٹر سے بچ بچ کر چلنا چاہیئے نا۔ اب مئیر کراچئ تو گٹر کے ڈھکن لگوانے کا ذمہ دار تو نہیں۔ بچوں کے ساتھ لاپروائی کرنی ہی نہیں چاہیئے ۔ یہ تو سڑک کے کھڈے میں گر کر بھی زخمی ہوسکتے ہیں۔کہاں تک الزام دیں گے حکومت کو۔ ابھی تو بچے کی ماں کوشکر ادا کرنا چاہیئے کہ شاپنگ پلازہ کے اندر ڈمپر پارک نہیں ہوتے۔ لوگ تو ڈمپر کے نیچے بھی آجاتے ہیں اتنے چھوٹے بچے کا کیا کہنا۔۔ پھر آوارہ کتے بنا ویکسینیشن کے کسی کو بھی کاٹ کر ریبیز کامریض بنا سکتے۔ اور چھوٹے بچوں پر تو ویسے ہی کتے لپکتے ہیں ۔ اگر کتا کاٹ لیتا تو؟ اسپتالوں میں ہر جگہ ریبیز کی ویکسین بھی نہیں ہوتی۔
بچے کے ساتھ تو بہت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ بچوں کا کیا ہے بھاگتے دوڑتے پھرتے ہیں۔ ماں باپ کو ہی احتیاط کرنی چاہیئے۔کراچی جیسے شہر میں رہتے ہوئے ۔ پہلے تو بچے پیدا ہی نہ کریں، کریں تو گھر میں بند رکھیں ، باہر لے جائیں تو صدقہ خیرات کرکے گھر سے نکلیں اور دل میں یہ یقین کرکے نکلیں کہ ہم اللہ کے ہیں اسی طرف لوٹ جانے والے ہیں۔ کیونکہ ضروری نہیں بچے کو ہی کچھ ہو آپکو خود بھی کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے۔ آخر کراچی میں رہتے ہیں آپ ۔ ہر وقت سر پر کفن باندھ کر پھرنے کے برابر ہے کراچی میں رہنا ۔ ہے نا؟
مگر سب کو دیکھو لٹھ لیکر حکومت کو برا بھلا کہنا شروع ہوجاتے ہیں۔

Home » کراچی مین ہول حادثہ: ماں قصوروار یا ریاستی غفلت؟ ایک طنزیہ تجزیہ

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

[sbtt-tiktok feed=1]

Surprise short urdu horror story|کہانی: “تین بہن بھائیوں کا سرپرائز”
Dead talent society | UNIQUE HORROR COMEDY| MUST WATCH
©2025 urduz web blog | Design: Newspaperly WordPress Theme