“میرے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا جب میں 11 سال کی تھی۔ ہم مشترکہ خاندانی نظام میں رہتے تھے۔ میری چھوٹی کزن تھی، 4 سال کی، اس کو بچپن سے اثرات تھے۔ ہمیشہ مولوی سے دم کرواتے تھے، دوائیں کرواتے تھے، کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔ اس کو کوئی پیار نہیں کرتا تھا، کوئی اٹھاتا نہیں تھا، بالکل ڈھانچی تھی۔ سمجھو 4 سال بعد جس رات اس کا انتقال ہوا، میں نے سایہ اپنے کمرے میں جاتے ہوئے دیکھا۔ اس دن کے بعد سے میں اتنا ڈر گئی تھی، ساری رات اپنے کمرے کی کھڑکی کو دیکھتی رہتی تھی۔ صبح ہونے تک نیند نہیں آتی تھی۔ مجھے اتنا ڈر لگتا تھا اور ناک بند ہو جاتا تھا۔ رات کو لیٹ نہیں پاتی تھی۔ نہ جانے کون سی وِکس دوائیں استعمال کر لی، علاج کرا لیا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا تھا اور رپورٹس ہمیشہ کلیئر آتی تھیں۔ پھر ابو نے الگ گھر بنوایا، شکر وہاں کچھ سکون ملا لیکن آج تک مجھے کبھی کبھار ناک بند ہو جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جان نکل جائے گی۔ مجھے بیٹھے بیٹھے سونا پڑتا ہے، لیٹ نہیں پاتی۔”
اب ۔۔۔۔
“میری شادی جس گھر میں ہوئی ہے، شادی کے بعد کمرے میں اکثر ایک کالا سایہ آتا جاتا دیکھا۔ ایک دفعہ رات میں میرے پاؤں کو بھی دبوچا، میں جاگ گئی تھی لیکن میری آواز نہیں نکلی۔ پھر میری شادی کے ڈیڑھ سال بعد مجھے حمل ہوا۔ ان دنوں میں بھی اس چیز نے مجھے بہت تنگ کیا۔ گھر پر میں بتاتی تھی تو سب یہی کہتے تھے کہ وہم ہے، تمہارا ایسا کچھ نہیں۔ ہمیں تو کچھ نظر نہیں آتا، نہ ایسا کبھی کچھ ہوا ہے۔ تین ماہ کی حمل کی مدت چل رہی تھی، رات میں میرے پیٹ میں اتنی زور سے جیسے کسی نے نوچا ہو، میں نیند سے جاگ گئی۔ پھر مجھے بلیڈنگ ہو گئی اور اسقاط حمل ہو گیا۔ چھ سال ہو گئے شادی کو، علاج کراتے کراتے آج تک دوبارہ حمل نہیں ہوا۔ میں ٹیوشن پڑھاتی ہوں، کل ایک بچی کو بھی میرے کمرے میں عورت کا سایہ نظر آیا۔ بچاری اتنا ڈر گئی، اب نہیں آ رہی پڑھنے۔”
از قلم روشنی۔۔