سچی ڈرائونی آپ بیتئ
از قلم
Asif Iqbal
کالا بندر۔۔۔۔
میرا بچہ 5 سال کا تھا ایک دن وائف لے گئ بازار واپسی میں ھمارے گھر کے راستہ میں کچرا کنڈی پڑتی ھے کراچی کی بات ھے مغرب وقت وہ گھر اگئ خیر رات کو سو گیا وہ میں اس رات کو دیر سے سوتا تھا بیٹا ایک دم چیخ مار کر روتے نیند اٹھا بہرحال سوگیا ۔۔اس کے بعد سے دن میں رات میں بولتا مما بندر کھڑا گھر کے کونے میں کبھی وائف کھڑکی میں بٹھا دیتی ایک دم رونے لگتا بندر ھے یعنی صحیح سے بتا نہی پاتا ھم سمجھے بچہ ھے کوئ بات زھن میں رہ گئ اس لیے بچے الٹی سیدھی باتیں کرتے ھیں ایک صبح میں سورھا تھا ڈرائنگ روم زمین پر کوئ دس کا وقت ھوگا مجھے سرھانے سے میرے بچہ کے رونے کی اواز ائ ھلکے ھلکے میری انکھ کھلی وہ رورھا میں نے پوچھا کیا ھوا تو بولتا ھے کونے پر بندر کھڑا ھے ۔۔پھر میں الرٹ ھوگیا کہ کوئ مسئلہ تو ھے اس پوچھا بولا کالا سا ھے بس اس سے زیادہ کچھ نہی بولا ۔۔میں سمجھ گیا اس کو کچھ نظر ارھا ھے بچہ چھوٹا ھے وہ سمجھ نہی پارھا نہ سمجھا پارھا یہ کیا ھے ۔۔میرے ایک بڑے بھائ جیسے استاد کہہ لیں ھیں راولپنڈی میں ان کو بتایا انھوں مجھے کہا بچہ سوجاے سر پر ھاتھ رکھ کر بولنا ان کی طرف سے حکم دے دینا اب اگر نظر ایا یا بچہ پر ظاھر ھوا تو ماردیا جاے گا ( وہ صاحب نظر بندہ ھے بظاھر دنیادار ھیں لیکن تیس پینتیس سال کی ریاضت رکھتے ھیں ) بس وہ دن اج کا دن نہ ڈرا نہ رویا نہ کچھ نظر ایا ۔۔۔۔بعد میں پوچھا اب نظر اتا ھے بندر تو بولا نہی سیٹ ھوگیا نہ رویا نہ ڈرا نہ ۔۔اب ماشاء اللہ دس سال کا ھوگیا ۔۔الحمد اللہ رب العالمین ۔۔
یہ چیزیں ھے جانے انجانے لگ بھی جاتی ھے انسانی غلطی سے بھی دانستہ غیر دانستہ یہ انسانی زندگی میں گھس اتے ھیں ۔۔ان سے بچنا دور رھنا ضروری ھے کیوں ھماری جنس سے نہیں جنس اپنی جنس سے مانوس ھوتی ھے
#UrduHorror
story shared by Hamda Ayaz Rajpoot
مجھے جنات کا زیادہ علم نہیں ہے لیکن اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ میرے پر نانا کے پاس علم تھا کچھ۔ وہ ان لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے جن پر جنات قبضہ کر لیتے تھے۔ کچھ نیک جنات کو قرآن بھی پڑھاتے تھے۔ نانی بتاتی تھیں کہ جنات کے بچے انسانی شکل میں ہی پڑھنے آتے تھے اور ہمیں پتا نہیں چلتا تھا۔
سن کر ہمیں بہت مزے کا لگتا تھا کہ واہ جنات گھر کے کام میں بھی مدد کر دیتے تھے لیکن پھر نانی نے بتایا کہ وہ ہر وقت وضو میں رہتے تھے۔ انھیں حصار رکھنا پڑتا تھا۔ ایک بار ان سے حصار میں غلطی ہو گئی کچھ اور جنات ان کے بیٹے کی جان لے گئے۔ اور وہ اس کے بعد بھی یہ سب چھوڑ نہیں سکتے تھے۔
وہ اپنا علم کسی کو دینا چاہتے تھے لیکن انکا بیٹا کوئی تھا نہیں اور نواسا بہت چھوٹا تھا۔ میرے نانا چاھتے تھے کہ انکو سكهايا جائے لیکن پرنانا نے منع کر دیا کہ نانا اس کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ یوں یہ علم ان کے ساتھ ہی چلا گیا۔ انکی وفات پر انکے جنازے میں بہت سے پراسرار لوگ شامل تھے جو پتا نہیں کہاں سے آئے اور کہاں گئے
لوگ کہتے ہیں کہ ان چیزوں کے اثرات نسلوں پر آتے ہیں لیکن الحمدلللہ ہم نے ایسا کچھ نہیں دیکھا۔
