Skip to content
urdu blog, urdu blogging, urdu blogging course, urdu blogger theme free download, urdu blog adsense approval, urdu blogger, urdu blog writing, urdu blog earning, mrbeast urdu blog, alina urdu blog, elena urdu blog, bts urdu blog, safa urdu blog, urdu notebook blog, blogger from pakistan, blog pakistani, pakistani bloggers in turkey, pakistani news blogger, tayyab javed vlogs, blogging urdu, shifa daily vlogging, ramzan blogging, islamabad family vlog, bloggers in islamabad, istanbul pakistan vlog, blogger shaheen, blogger pakistan, blogging hisham sarwar, pakistani vlogger in istanbul, hooria vlog, does blogger pay you, blogger turkish, blogger kurdish, write blog on blogger, blog on pakistan, urdu vlogs germany, urdu vlog, blogger afridi, blogger masud, 100 blog posts, 300 uc, 7 series pakistan, 7 ka block, first income from blogging, 8 urdu
Menu
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • ہمارے بارے میں (About Us)
Menu

ہیلمٹ، کم عمر ڈرائیور اور چنگ چی پر پابندی: پنجاب حکومت کا درست قدم

Posted on December 3, 2025December 3, 2025 by admin

سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے—ہیلمٹ کی پابندی، کم عمر ڈرائیوروں پر کارروائی، اور چنگ چی پر قدغن۔ ہر طرف سے شور ہے، مگر منطق کہیں نہیں۔ یہ بلاگ ایک عام شہری کے مشاہدے، تجربے اور دلیل پر مبنی ہے، جو اس شور میں سچائی کی تلاش کرتا ہے۔

پورا ٹوئٹر پورا فیس بک پنجاب حکومت پر برس رہا ہے کہ آخر کیوں کر ہیلمٹ کی سختی کی جا رہی ہے کم عمر ڈرائوروں کو ہتھکڑی لگائی جا رہی ہے آخر کیوں کر چنگ چی پر پابندی لگ رہی ہے۔ ان میں سے کسی اعتراض پر منطق کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ ہیلمٹ کی سختی کیوں؟ بھئ ایک تو موٹر سائکل سوار ہر تنگ سے تنگ راستوں میں گھس کر بائیک نکال لیتے نہ اپنی زندگی کی پروا نہ دوسروں کی ابھی چند دن قبل ہی میرا خون جل کر خاک ہوا ہے اسکائی ویز اور ڈیوو کی دو عدد لانگ روٹ کی بسیں جو ہائی وے سے شہر میں داخل ہو رہی تھیں ان دونوں کے بیچ ایک موٹر سائکل سوار گھس گئے اسی پر بس نہیں ڈیوو کی بس کے سامنے آکر الٹے ہاتھ مڑے ۔ اب ذرا ان بسوں کے ڈرائوروں کی سیٹ انکے اینگل کو دیکھیں یہ چوہا انکو نظر بھی نہیں آیا ہوگا۔ دونوں بسوں نے دائیں جانب ہی مڑنا تھا۔ موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ پہننے کے باوجود اگر ذرا سا بھی ان بسوں سے چھو جاتے تو کیا انکے بڑے بڑے ٹائیروں کے نیچے انکا قیمہ نہ بن جاتا؟ پھر کوستے بسوں کے ڈرائیوروں کو کہ صحیح گاڑی نہیں چلا رہے۔ یہی کام باہر کے کسی ملک میں کریں تو سیدھا کیس بنے ان پر۔ ایک نہیں درجنوں کیسز ہیں کہ بائک سے معمولی سا گرنے پر بھی سر میں ایسی چوٹ لگی کہ کبھی ہوش نہ آیا۔ مگر یہاں لوگوں کی عقل کا عالم ہے کہ حکومت سختی کرے تو الزام لگتا کہ ہیلمٹ کی کمپنی سے کوئی معاہدہ ہوا ہوگا۔ ابھی صرف ڈرائیور کر اطلاق ہے انکے پیچھے جو خاتون بالکل ہی غلط غیر متوازن طریقے سے بیٹھ کر دو تین بچے بھئ دبوچے بیٹھی ہوتی ہیں انکو ہیلمٹ پہننے کا کہہ کر دیکھیں مزہب تک خطرے میں پڑ جائے گا۔ اصولا تو بائک پر بچوں کو بٹھانا ہی منع ہونا چاہیئے بلکہ اگلا پنجاب حکومت کا قدم یہی ہونا چاہیئے کہ جن بی بیوں کو بائک پر سیدھی طرح بیٹھتے شرم آئے انکو ٹیکسی رکشہ یا بس ہی استعمال کرائی جائے مکمل پابندی ہو خواتین اور بچوں کو بائک پر غلط طریقے سے بٹھانے پر بھی اور بنا ہیلمٹ بیٹھنے پر بھی۔ ابھی میرے سامنے بھارت کے وی لاگر کی افسوسناک خبر آئی کہ تیز رفتاری کے باعث انکی بائک غیر متوازن ہوئی وہ ڈیوائڈر سے ٹکراتے رہے سر دھڑ سے الگ ہوگیا۔ ہیلمٹ انہوں نے بھی نہ پہنی تھی۔ پھر کم عمر ڈرائیوروں پر مظلومیت کا رونا جن کے والد گھر نہ ہوں گھر کے واحد مردہوں وہ کم عمری میں موٹر سائیکل کیوں نہ چلائیں ۔حد یے۔ ٹین ایجرز ہزاروں ہارمونل تبدیلیوں سے گزرتے ہیں کسی بھئ خطرے کی صورت میں انکے ردعمل عام میچیور انسان کی نسبت ذیادہ شدت سے آسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ڈرائیونگ کیلئے عمر کی قید رکھی گئ ہے کہ بچے جذباتی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ اب اسی کا حال سنیں ابھی اسی ہفتے کی بات ہے معزز جج کے چودہ سالہ بیٹے نے انتہائی مہنگئ گاڑی (جسے2018 سے یعنی اپنی موجودہ آدھی عمر سے چلاتے رہے ہیں )چلاتےہوئے اسکوٹی پر جاتی دو عدد نوجوان لڑکیوں پر چڑھا دی۔ دونوں نوکری کرتی تھیں گھر کی کفیل تھیں۔ دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں یہ اسلام آباد جیسے شہر میں ہوا ہے۔ وجہ؟ تیز رفتاری۔ یقینا اسکوٹی جس کی رفتار کی حد ہی کم ہوتی ہے تیز تو نہیں چل رہی ہوگی۔ اب اگر یہ قانون پر عملدرآمد مستقل ہورہا ہوتا تو یہ بچہ گاڑی لے کر نکلنے کی ہمت نہ کرتا۔۔ کہیں سے تو شروعات کرنی ہے۔ رہی بات چنگ چی کی تو سب جانتے رجسٹریشن سب کی نہیں ہوئی وی۔ بائکس کو لوڈر بنا رکھا ہے پھر صرف یہ غیر متوازن سواری ہی نہیں ہے بلکہ شور و آلودگی کا بھی باعث ہے۔ جب پنجاب حکومت نے سائیکل رکشہ ختم کیئے تھے ایسے ہی شور مچا تھا۔ مگر ساتھ متبادل بھی فراہم کیئے گئے تھے۔ آسان اقساط پر رکشہ لوگوں کو دیا گیا تھا۔ابھی بھی ہرے رنگ کی بجلی کی ٹیکسیوں کی اسکیم ہے ساتھ آسان قرضے فراہم کیئے جا رہے ہیں ۔ اور چلو دونوں ہی کام مشکل ہیں لیکن لاہور جیسا شہر جتنا آلودگی کا شکار ہے آہستہ آہستہ ہی ٹریفک کی سواریوں کو ایک منظم نظام کے تحت قابو میں لایا جائے گا یا ہم بس ساری زندگی روتے رہیں کہ یہ غلط ہو رہا وہ غلط ہو رہا۔۔ یہی رکشے چنگ چیاں اسلام آباد میں چل نہیں سکتے۔ان پر پابندی ہے۔ کیا اسلام آباد میں لوگ نہیں رہتے؟ کیا پورے پاکستان کو اسلام آباد جیسا نہیں ہونا چاہیئے؟ کہیں سے تو شروعات کرنی ہوگی۔ سو سیاسی اختلافات کسی اور وقت کیلئے اٹھا رکھیئے جہاں جو صحیح کام ہو اسے ہونے دیں۔ #desikimchiblogs#desikimchi#urduz

Woh Kon Thi: Saheliyon Se kia Chupaya Raaz | Khoofnak Urdu Horror Story

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

[sbtt-tiktok feed=1]

Surprise short urdu horror story|کہانی: “تین بہن بھائیوں کا سرپرائز”
Dead talent society | UNIQUE HORROR COMEDY| MUST WATCH
©2025 urduz web blog | Design: Newspaperly WordPress Theme