آج کی بات۔۔ایک دفعہ میں اپنی کزن کی بچیوں کے ساتھ چھت پر تھی دونوں چھوٹی چھوٹی سی تھیں۔ ایک ہوگی دو سال کی دوسری ہوگی تین سال کی۔ جو دو سال والی تھی بہت دوستانہ مزاج تھا جب گود میں لو آجائے ہنستی کھیلتی پھر رہی جبکہ بڑی والی نہایت چڑچڑی سی او راپنے من پسند لوگوں کے پاس ہی جانے کو تیار بس۔ چاہے جتنا چمکار لو۔اب یہ الگ سے بتانے والی بات نہیں کہ میں اسکے من پسند افراد کی فہرست میں شامل نہ تھی۔ موٹو کو جتنا چمکار لو گود میں نہ آئے الٹا چڑچڑا پن دکھائے۔ اب ہوا یہ کہ اچانک آندھی آگئ۔بارش بھی ہونے والی تھی ایکدم موسم بدلاتھا۔ موسم گرم تھا بادل گرجنا ہوا کا تیز چلنا خاصا شور مچ رہا تھا۔ چھوٹی والی نے خوش ہو کر بھاگنا شروع کردیا۔ اس سے قبل وہ میری گود میں تھی۔ میں آرام سے کھڑی تھی۔ کہ بڑی والی کو بادل کی گرج سے ڈر لگا۔ بھاگ کے میرے پاس آئی اور دونوں ہاتھ اٹھا کر اشارہ کرنے لگی گود میں لو۔ میں اب اسے آسانی سے بخشنے والی نہیں تھی۔ پوچھا کیا کہہ رہی ہو۔ اس نے دو ایک بار اشارہ کیا پھر ناچار بولنا پڑا کہ مجھے گود میں لو۔ اسکی چالاکی پر ہنسی آئی کہ یہ وہی محترمہ ہیں جو اس سے قبل مجھے منہ نہیں لگا رہی تھیں۔ خیر میں نے اس پر ترس کھا کر اسے گود میں اٹھا لیا۔ گود میں اٹھانے پر احساس ہوا کہ خاصی بھاری ہے۔ سو تھوڑی دیر میں ہی اسے پیار کرکے اتارنا پڑا۔ وہ چونکہ ڈر رہی تھی اس بار بھاگ کے اپنی سگی پھپو کے پاس بھاگی کہ گود میں اٹھائیں مجھے۔
کہانی سے سبق ملتے ہیں
۔چھوٹے چونکہ خطروں سے ناواقف ہوتے ہیں اسلیئے بہادر ہوتے ہیں۔ ضرورت کے وقت آپ اس انسان کو بھی کام میں لے آتے جس میں آپکو ذرا دلچسپی بھی نہ ہو۔
کچھ محبتیں ایسی ہی ہوتی ہیں کہ جب آپکو حاصل ہوجائیں تو صرف انکا بار محسوس ہوتا ہے۔
سب اپنے اپنے معمول زندگی میں پھنس چکے ہیں کہ اتنا لمبا مراسلہ پڑھنے کا وقت ہی نہیں ہے کسی کے پاس۔