Skip to content
urdu blog, urdu blogging, urdu blogging course, urdu blogger theme free download, urdu blog adsense approval, urdu blogger, urdu blog writing, urdu blog earning, mrbeast urdu blog, alina urdu blog, elena urdu blog, bts urdu blog, safa urdu blog, urdu notebook blog, blogger from pakistan, blog pakistani, pakistani bloggers in turkey, pakistani news blogger, tayyab javed vlogs, blogging urdu, shifa daily vlogging, ramzan blogging, islamabad family vlog, bloggers in islamabad, istanbul pakistan vlog, blogger shaheen, blogger pakistan, blogging hisham sarwar, pakistani vlogger in istanbul, hooria vlog, does blogger pay you, blogger turkish, blogger kurdish, write blog on blogger, blog on pakistan, urdu vlogs germany, urdu vlog, blogger afridi, blogger masud, 100 blog posts, 300 uc, 7 series pakistan, 7 ka block, first income from blogging, 8 urdu
Menu
  • Privacy Policy
  • Sample Page
Menu

Disturbing content of Pakistani drama| female drama writers and their inferiority complex

Posted on June 5, 2025June 5, 2025 by admin

تکلیف دہ جملے” آپ مہر کی شادی مجھ سے نہیں کروانا چاہتے مت کروائیں آپ پھر اسکی شادی کہیں اور بھی نہیں کروائیں گے آپ۔ پیار کرتا ہوں آپکی بیٹی سے۔ مہر صرف میری ہے اگر اسکے لیئے مجھے جان سے بھی مارنا پڑا ایک سیکنڈ کیلئے نہیں سوچوں گا”

یہ وہ مواد ہے جو آپ میڈیا پر دیکھ رہے ہیں۔ میں نے پہلے آن لائن ناول رائٹرز کی بات کی تھی۔ جو ایک سے ایک بیہودہ منظر کشی کرکے ویوز کما رہے ہیں کما رہی ہیں۔ انکو کچھ کہو تو بظاہر کھلے بلکہ غلیظ ذہن کے لوگ شروع ہوجاتے کہ اتنا برا لگتا تو مت پڑھو، یہ تو آن لائن رائٹرز کی بات ہے آپ ڈائجسٹ کوئی بھی اٹھا کر دیکھ لیں ایک سے ایک لچر پھکڑ اور گھٹیا رومان پڑھنے کو ملے گا۔ جس میں فرحت اشتیاق ، نبیلہ ابر راجہ ، نایاب جیلانی، میمونہ خورشید علی، افشاں آفریدی اور نازیہ کنول نازی صاحبہ سرفہرست ہیں مزید ان میں نام شامل کرتے جائیں۔ فرحت نے آج سے دس پندرہ سال قبل لکھا تھا متاع جاں ہے تو۔ یہ ناول پڑھیں تو سافٹ پورن نکال دیں تو کہانی چند صفحوں کی ہے مگر یہ ایک طویل ناول تھا۔ اس زمانے میں اتنا پسند کیا گیا کہ ڈرامہ بنا دیا گیا۔ ہیروئن تھی ثروت گیلانی جس نے اپنے انٹرویو میں بے باک عکاسی کو نشانہ بنایا۔ صاف کہا بہت سے مناظر حذف کرنے پڑے کیونکہ میں نہیں کر سکتی تھی۔ میں آپکو صرف اپنے تاثرات سے کئی طریقوں سے محبت کا اظہار کرکے دکھا سکتی ہوں۔ اسکا کہنے کا مطلب تھا کہ گلے لگنا بوسے دینا ضروری نہیں آپ ٹی وی پر سب نہیں دکھا سکتے۔اور آج کل سحر ہاشمی کا انٹرویو مشہور ہو رہا جس میں وہ چسکے لے کر بتا رہی کہ رومانوی مناظر میں وہ نروس ہوئی اور جب اسکرپٹ پڑھا تو چٹخارہ لیکر بولی میں نے یہ کرنا ہے۔ہنس ہنس کر اور بوکھلاہٹ میں بے ربط اور نا سمجھ آنے والے جملے کہتی صاف نظر آرہا تھا کہ کتنی غیر ضروری طور پر پرجوش تھیں محترمہ اس تشدد پسند رومان کا حصہ بن کے۔ ان دونوں اداکارائوں کی ذہنی سطح کے درمیان زمین آسمان کا فاصلہ جھنجھنا گیا مجھے۔افشان آفریدی کا ناول تھا ہیروئن پڑھی لکھئ سمجھدار لڑکی تھی جس کی گائوں کےزمیندار سے شادی ہوئی دونوں میں ٹکرائو تھا ذہنی مطابقت کا اور کلائمکس میں ہیرو ہیروئن کی صلاح تب ہوئی جب ہیرو نے پیٹ پیٹ کر بیہوش کردیا اسے اور ڈاکٹر کو بلایا تو پتہ لگا بیوی تو حاملہ ہے ۔ بیوی ہوش میں آکر رو رہی تھی تو ہیرو نے چونکہ وہ حاملہ ہے اسے چھوڑنے سے انکار کردیا اور دونوں میں صلح ہوگئ۔ایک ایک لکھاری کا پھکڑ رومان لکھنے بیٹھوں تو صفحے کالے ہو جائیں ان دونوں بڑئ لکھاریوں کا اسلیئے لکھا کہ یہ سب سے معصوم رومانس اور تشدد پسند رومانس لکھتئ ہیں۔ انکی پرستار تعداد میں بقیہ احمقوں سے ذیادہ ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان میں ایک خاتون خود کو پردہ دار مزہبی بھی کہتی ہیں۔ انکی زندگی کی دکھ بھری داستان انکے پروفائل پر موجود ہے جس میں بچپن میں شادی طلاق اور اب دوسری شادی کی مکمل تفصیل درج ہے جسے پڑھ لیں تو عش عش کر اٹھیں کہ اتنا ذہنی تشدد سہنے کے بعد یہ ایسا تشدد پسند رومان لکھتی ہیں تو کوئی حیرت نہیں انکو زندگئ کے برے ہاتھ لگے ہیں۔ لیکن آپ باقی سب کو کیوں اکسا رہی ہیں وہ بھی یہی سب سہیں؟ پڑھیں ، دیکھیں؟آن لائن رائٹرز کی بات کروں تو اپنے پیج کی اپنے ناول کی پروموشن کیلئے جب ہیش ٹیگز گروپس پیجز ڈھونڈے تو احساس ہوا کسی کو ٹریول ناول پڑھنے میں دلچسپی ہی نہیں۔ کسی کو بڑی عمر کا ہیرو چھوٹی بچی لڑکی کا رومان دیکھنا ہے سب سے پسندیدہ روڈ ہیرو ، فورسڈ میرج سب سے ذیادہ پسند کیے جانے والے موضوع ہیں۔ رومان میں تو پورن ہی لکھا جا رہا ہے وہ بھی دانت کاٹنے سے شروع ہورہا۔ کبھی ہیرو ہیروئن کی کلائی موڑ رہا کبھی۔ وہ سب لکھنے بیٹھوں تو صرف بالغوں کیلئے اس مراسلے پر عنوان دینا پڑے گا۔میرا خون کھولنا شروع کردیتا ہے۔ جب میں یہ دیکھتی ہوں کہ ان چیزوں کو لکھنے والیاں وہ ہیں جن کو اصل زندگئ میں شائد کزن کی صورت بھی مرد گھر میں ملنے آتے دیکھنے کو نہیں ملتے ابا سر پر سوار رہتے ہیں کہ جوان بیٹی ہے گھر میں۔یہ تو وہ سب جو آپ پڑھ سکتے ہیں۔انٹرنیٹ ابھی دیکھنے کیلئے جو مواد موجود اسکی بات نہیں کر رہی۔ مجھے تھائی چینی اور اب کورین بھی رومانٹک ڈرامے بہت پسند نہیں رہے مگر تھائی ڈرامہ تو جو دیکھنا شروع کیا اسکو پورا کرنا مشکل ہو گیا۔ تشدد رومان باقائدہ انکا موضوع ہے جس پر لا تعداد ڈرامے ہیں جنکو پسند کوئی نارمل ذہن کا انسان نہیں کرسکتا۔

Kleen Chewit Thai drama| revenge based | hi rating drama| Review

چینی ڈرامے دیکھو تو لڑکیاں لگتا موم کی بنی ہیں کبھی ہیرو ادھر اٹھا کر پٹخ رہا کبھی ہیروئن گری پڑی جا رہی۔ ڈی ریل منٹ ایک ڈرامہ دیکھا تھا موضوع ٹائم ٹریول تھااور اس میں ہیرو ڈانٹ ڈپٹ کر کبھی ہاتھ باندھ کر کبھی ہیروئن کو ٹپ ٹپ آنسو بہاتے کھانا کھلا رہا ہے کبھی زبردستی ہاتھ پکڑ کر کہیں کے جارہا اور مزے کی بات وہ سچا پکا خیر خواہ اور محبت کا دعوے دار تھا۔

From Start to Finish: The Ultimate Derailment Cdrama Review

کورین ڈرامے بے تحاشہ پسند کیئے گئے تو صرف اسلیئے کہ ان میں تشدد پسندانہ رومان نہیں ہوتا تھا۔ اکثر ڈراموں میں تو بے باک مناظر تھے ہی نہیں جب سے نیٹ فلیکس آیا ہے ان ڈراموں میں بے باکی بیہودگی کا عنصر آیا ہے ورنہ معصوم سادہ داستانیں تھیں۔ اس سے ذہن میں آتا تھا کورین تو دنیا کے سب سے خیال رکھنے والے معصوم لوگ ہیں۔ اندرون ملک جو بھی چل رہا ہو وہ ایک سوچ دے رہے ہیں اچھے طریق سے رہنے کی ، اپنے ملک کا اچھا تاثر بنا رہے ہیں باقی سب کیلئے۔ہم بھی ایسا کرتے تھے۔ ان کہی میں بی اے کرکے اپنے پائوں پر کھڑی ہونے والی لڑکی کی کہانی تھی تو تنہائیاں میں اپنے والدین کا آبائئ گھر خریدنے کیلئے دن رات ایک کرکے محنت کرنے والی لڑکی کی کہانی تھی جسے ایک مرد کا سہارا لیکر گھر نہیں خریدنا تھا جبکہ اسکی زندگی میں ایک اچھا مرد موجود تھا۔ ہم تو وہ نسل ہیں جن کا بچپن اسٹار پلس نے برباد کیا ہر دوسری بات پر تھپڑ پڑ رہا ہے طلاقیں شادیاں ہو رہی ہیں لیکن اس دور میں آنسو ، تھوڑی سی خوشی تھوڑا غم بھی تو آتا تھا۔ کسی پاکستانی ڈرامے میں تھپڑ مارنا تو دور اونچی آواز میں بات کرناپسند نہیں کیا جاتا تھا۔تب بھی ہمارے معاشرے میں تشدد ہوتا تھا مگر اسے خوبصورت بنا کر پیش نہیں کیا جاتا تھا۔ ایک ڈرامہ آیا تھا طائر لا ہوتئ اس میں ہیرو نے ہیروئن کو اغوا کرکے شادی کی تھی۔بہت پسند کیا گیا تھا تب بھی احساس ہوتا تھا یہ کیا دکھایا ہے یہ ہیرو ہے؟تب ایسا ایک ڈرامہ آیا تھا۔ اب اس طرح کے درجنوں ڈرامے آچکے۔ میں نے پچھلے کئی سالوں سے ایک بھی پاکستانی ڈرامہ نہیں دیکھا۔ کوئی شروع کیا بھی تو پورا دیکھا نہیں گیا۔ مگر ابھی ہتھکڑی لگا کر ہیروئن کے ساتھ لیٹنے والا منظر اس ڈرامے کا دیکھ کر میرا بس نہیں چل رہا یہ نوراں مخدوم کو۔۔۔ یہ سب دیکھنے کیلئے تو اب انٹرنیٹ لگانے کی بھی ضرورت نہیں پرائم ٹائم میں گھر بیٹھ کر دیکھیں اور اپنی جنگلی تصوراتئ دنیا میں خود کو ہیرو یا ہیروئن سمجھیں۔ پھر حیران ہوں ایک فیصل آباد میں رہنے والے عمر حیات نے کرائے پر گاڑی بک کرا کر ایک ٹک ٹاکر کے گھر میں گھس کر اسکے سینے میں گولیاں کیسے اتار دیں؟ بتائوں کیسے اس مندرجہ ذیل ڈرامے کے منظر کئ اصل زندگئ میں تشکیل کرکے۔ یہ ڈرامہ قاتل ہے ثنایوسف کااسکو لکھنے والی ، بنانے والے، اسکو چلانے والے دیکھنے والے سب شریک مجرم ہیں۔ خدارا ان ذہنی مریض احساس کمتری کا شکار عورتوں سے ڈرامے لکھوانا بند کریں۔

Sana Yousaf| A Heartbreaking demise that left us in shock

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Surprise short urdu horror story|کہانی: “تین بہن بھائیوں کا سرپرائز”
Dead talent society | UNIQUE HORROR COMEDY| MUST WATCH
©2025 urduz web blog | Design: Newspaperly WordPress Theme