میری بہن چھوٹی سی تھی کوئی سات سال کی ہوگی وہ میرے والد کے ساتھ بہت ذیادہ ہلی ہوئی تھی۔ جہاں جاتے وہ انکے ساتھ جاتی تھی۔ ہمارے گھر کے قریب عیسائی قبرستان تھا۔ وہاں سے گزرتے خاص کر مغرب کے وقت وہ اکثر والد کو بتاتی تھی کہ یہ کون لوگ ہیں؟ یہ کتنے عجیب لوگ ہیں۔ والد ٹال جاتے تھے۔
ایکدن وہ اسی قبرستان کے قریب کھڑے کسی سے مل رہے تھے۔ بہن ساتھ ہی تھی۔ مغرب کا وقت قریب تھا۔ بچی نے بیزار ہو کر ادھر ادھر دیکھنا شروع کیا۔ اور پھر مسکرا کر ہاتھ ہلانے لگی۔ والد چونکے کس کو ہاتھ ہلا رہی ہو۔
اس نے جوابابتایا۔ وہ قبر پر جو کرسچن دلہن بیٹھی ہے نا اس نے مجھے دیکھ کر مسکرا کر ہاتھ ہلایا ہے اسی کو جواب دے رہی۔
والد نے اسکے اشارے کے تعاقب میں دیکھا۔ بچی کو کہا بس اب ہاتھ نہ ہلانا ادھر مت دیکھو۔ اور پھر جلد ازجلد وہاں سے نکل لیئے۔
گھر آکر اسے تو نہیں ہمیں یہ ضرور بتایا کہ اس وقت قبرستان میں نا بندہ تھا نا بندے کی ذات۔ کسی عیسائی دلہن کا تو قبر پر بیٹھنا ناممکن بات تھی۔
بچی کے مطابق دلہن بہت پیاری تھی اور مسکرا رہی تھی۔