Skip to content
urdu blog, urdu blogging, urdu blogging course, urdu blogger theme free download, urdu blog adsense approval, urdu blogger, urdu blog writing, urdu blog earning, mrbeast urdu blog, alina urdu blog, elena urdu blog, bts urdu blog, safa urdu blog, urdu notebook blog, blogger from pakistan, blog pakistani, pakistani bloggers in turkey, pakistani news blogger, tayyab javed vlogs, blogging urdu, shifa daily vlogging, ramzan blogging, islamabad family vlog, bloggers in islamabad, istanbul pakistan vlog, blogger shaheen, blogger pakistan, blogging hisham sarwar, pakistani vlogger in istanbul, hooria vlog, does blogger pay you, blogger turkish, blogger kurdish, write blog on blogger, blog on pakistan, urdu vlogs germany, urdu vlog, blogger afridi, blogger masud, 100 blog posts, 300 uc, 7 series pakistan, 7 ka block, first income from blogging, 8 urdu
Menu
  • Privacy Policy
  • Sample Page
Menu

China|Korea|Japan| conflicts and how they deal with it

Posted on June 11, 2025June 5, 2025 by admin

جنگ کی وجہ سے دو تین چینی لوگوں کو فالو کرلیا ہے تو انکشاف ہوا ہے کہ جو اینٹ کتے والی پاکستان بھارت کی چل رہی وہی چین بمقابلہ جنوبی کوریا اور جاپان چل رہی ہے۔ صحیح والی جنگی صورتحال ہے۔ ابھی ایک مراسلہ پڑھا جس کے مطابق چینی کبھی جنوبی کوریا اور جاپان نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہاں چینیوں کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے۔ چین پر جاپانیوں نے کافی عرصہ حکومت کی ہے اور کوریا پر بھی۔ عجیب لگتا ہے سننے میں لیکن جاپانی خاصے کھڑ پینچ قسم کے لوگ ہیں۔ انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو کافی ناکوں چنے چبوائے ہیں۔ کوریا پر بارہا حملے کیئے چین پر حکومت کی۔ دلچسپ بات یہ کہ ہم جنوبی ایشائیوں کیلئے جاپانی کوریائی اور چینی ایک جیسے پھینی ناک والے ہیں ۔ ان کے درمیان پہچاننا مشکل ہوتا ہے کون چینی ہے کون جاپانی کون کورین۔ لیکن سب سے پرانی تہزیب چینیوں کی ہے۔ اگر آپ چینی زبان سیکھ جائیں تو جاپانی اور کورین دونوں زبانوں کو کافی حد تک سمجھ سکتے ہیں۔ بنیادی الفاظ اکثر تینوں زبانوں کے ایک ہیں۔رسم الخط بھی ایک جیسے تھے قدیم کوریائی چینی حروف تہجی سے لکھی جاتی تھی۔ اب جتنے کورین ڈرامے دیکھے اس سے پتہ لگا کہ کوریا نے کسی طرح اپنی زبان کا رسم الخط تبدیل کیا اور اپنی شناخت بنانا شروع کی۔ جاپانی ڈرامے دیکھے نہیں اتنے کہ انکا پتہ لگتا کہ کب ان میں انقلاب آیا۔ لیکن دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپانیوں نے خود کو محدود کرنا شروع کیا تھا۔اتنی بڑی ہار اور اپنے دو گنجان آباد شہروں کو بھاپ بن کے ختم ہوتے دیکھ کر جاپانیوں نے بہت سبق لیا۔ اب جاپانی دنیا کی سب سے ٹھنڈی مزاج قوم سمجھے جاتے ہیں۔ کوئی سوچ سکتا کہ یہ وہی جاپانی ہیں جن کے جھگڑے انکے پڑوسیوں کی تاریخ کا حصہ ہیں اور امریکہ سے فیصلہ کن جنگ تک یہ خاصے جنگجو ہوا کرتے تھے۔ یہ قوم کا مزاج ہے۔ کبھی چھوٹے سے ملک کے باشندے ہونے کے باجود اپنے سے کئی گنا بڑے ملکوں پر حملہ کرتے رہے اور ان پر حکومت بھی کی ۔ اب دنیا سے کوئی سروکار نہیں۔چین جو نہایت کسمپرسی کا شکار قوم تھی ترقی کرتے دنیا کی نمبر ایک قوم بن چکی ہے کوریا جو کبھی چین سے دھموکے کھاتے تھے کبھی جاپان سے چپیڑیں اب ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہیں۔ مگر جو بات مجھے ان تینوں ملکوں کی پسند وہ یہ ہے کہ ماضی نہیں بھولتے اپنا۔ نہیں بھولتے کب کب کس قوم نے انکے ساتھ کیا سلوک کیا۔ اپنی زبان نہیں بھولتے۔ انگریزی کو اپنی ترقی کا زینہ نہیں سمجھتے۔ جو کچھ کیا اپنے بل بوتے پر کیا اب اس قابل ہیں کہ لوگ انکی زبان سیکھ کر انکے ملک میں کام کرنے جانا چاہتے ہیں۔ کیا ہو اگر ہم بھی اب سے نہ بھولیں کہ ہماری قومی زبان ہمیں آپس جوڑ کر رکھتی ہے اور اپنی مادری زبان ہمیں اپنی شناخت کا احساس دلاتی ہے ، ہم جنگی حالات میں جس طرح ایک ہو جاتے ہیں ہماری یہ خوبی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ہے۔ ہم جس طرح بار بار بھول جاتے ہیں کہ بظاہر ایک جیسی زبان و رہن سہن ہے ہمارا پڑوسیوں سے لیکن ایک عدد دو قومی نظریہ بھی تھا جس کو ہمارے بزرگوں نے مستقبل کا اندازہ کرتے بنایا تھا۔ اس نظریے کو بھلے خلیج بنگال میں بہانے کا دعوی کیا تھا پڑوسی نے مگر آج بھی بنگالی ہم سے ہم بنگالیوں سے محبت کرتے ہیں۔ ہم 48، 65، 71 ، 99 کی جنگوں کے بعد اب 2025 میں بھی جنگ لڑ کر بیٹھے ہیں تو اگر امن کی آشا پالنی بھی ہے تو بھولنا نہیں ہوگا ان جنگوں کو۔ چین جاپان اور کوریا کے ساتھ سفارتی تعلق بھی رکھتا ہے اور کاروبار بھی کرتا ہے تینوں ممالک ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی نہ سکت رکھتے ہیں نا ارادہ ایک دوسرے ممالک سے ہر طرح کا ثقافتی ربط بھی رکھتے ہیں مگر یاد بھی رکھتے ہیں اپنا ماضی۔ یاد رکھتے ہیں ان قوموں نے پہلے کیا کیا تھا ہمارے ساتھ۔ تو ہم کیوں نہیں ایسا کرسکتے؟قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک دفعہ ایک سکھ رہنما کو کہا تھاآپ لوگ بھی اپنا الگ ملک مانگ لیں۔ مسلمانوں کو پاکستان مل چکا ہے، ہندوئوں کو ہندوستان۔ آپ لوگوں نے ہندوئوں کو ہمیشہ غلام دیکھا ہے۔ جب انکو حکومت مل جائےگی تو یہ جانے کیا کیا کریں گے۔ ہم نے آج دیکھا اور دیکھ رہے ہیں ہے نا؟

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Surprise short urdu horror story|کہانی: “تین بہن بھائیوں کا سرپرائز”
Dead talent society | UNIQUE HORROR COMEDY| MUST WATCH
©2025 urduz web blog | Design: Newspaperly WordPress Theme