انیہتا کی زبانی ڈرائونی کہانیالسلام علیکم میں آپکو ایک کہانی سناتی ہوں جو سن کے آپکو شائد لگے کہ آپ نے بھی اس سے ملتی جلتی کہانی سن رکھی ہے ۔بچپن میں ایک خوفناک ڈائجسٹ آتا تھا اسے ہم بہت شوق سے پڑھتے تھے اور اس میں ایک پارٹ ہوتا تھا جس میں لوگ اپنی کہانیاں بھیجا کرتے تھے اور اس میں اکثر ایک کہانی ہوتی تھی بکری کے بچے کی جو راہ چلتے لوگوں کو ملتا تھا اور پھر اسکی ٹانگیں لمبی ہو جاتی تھیں تو لوگ ڈر کے بھاگ جاتے تھے یہ کہانی میں نے اتنی بار پڑھی تھی کہ مجھے لگتا تھا کہ یہ فیک ہے اور ڈائجسٹ والے خود ہی یہ کہانی ڈالتے رہتے ہیں ۔ لیکن ایک دفعہ میرے چاچو نے بھی ایسی ہی ایک بات بتائی
تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ فوج میں تھے شدید سردی کی رات تھی اور وہ اور انکے کچھ کولیگ رات کو دیر سے اپنی رہائش کی طرف آ رہے تھے۔ راستہ سنسان تھا اور اس سنسان راستے میں انھیں ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ نظر آیا جو انکو دیکھ کے منمنا رہا تھا۔ چاچو نےاورانکےدوستوں نے سوچا کہ آدھی رات کو یہ بکری کا بچہ شائد کہیں بھٹک کے اس سنسان راستے پہ آ نکلا ہے اور سردی شدید تھی تو انکو اس میمنے پہ ترس آنے لگا اور اسے اٹھا کر ساتھ لے جانے لگے ۔ اب چاچو نے اس میمنے کو پیٹھ پر اٹھا رکھا تھا ایسے کے اسکی پچھلی دو ٹانگیں لٹک رہی تھی۔ تھوڑا راستہ چلنے کے بعد چاچو کے ایک دوست کی نظر اس پیٹھ پر سوار میمنے پر پڑی تو انکی یہ دیکھ کے چیخ نکل گئی کی اس میمنے کی پیچھے لٹکتی دونوں ٹانگیں پرسرار طور پر لمبی ہو کہ زمین کو چھو رہی ہیں ۔ یہ دیکھنا تھا کہ سب ڈر گئے اور اس میمنے کو ادھر ہی چھوڑ کر اتنی سپیڈ سے بھاگے کے پھر پیچھے نہیں دیکھا۔
تو چاچو کے منہ سے یہ کہانی سن کر مجھے پتہ لگا کہ اس ڈائجسٹ میں بار بار چھپنے والی یہ کہانی سچی ہوتی ہیں اور بالکل ایک ہی طرح کا یہ واقعہ بہت سے لوگوں کہ ساتھ ایک سے انداز میں پیش آتا ہے ۔ آج پیج ایڈمن نے چھلاوے کا ذکر کیا جو لوگوں کو نقصان نہیں پہنچاتے بس ڈراتے ہیں تو مجھے یہ کہانی یاد آگئی کہ چھلاوے ہی ہوتے ہیں شاید جو بکری کے بچے کے روپ میں آ کے لوگوں کو ڈراتے ہیں ۔ کیا آپ میں سے کسی کہ ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا یا آپ نے یہ کہانی پہلے سنی ہے تو ضرور شئیر کریں ۔