Skip to content
urdu blog, urdu blogging, urdu blogging course, urdu blogger theme free download, urdu blog adsense approval, urdu blogger, urdu blog writing, urdu blog earning, mrbeast urdu blog, alina urdu blog, elena urdu blog, bts urdu blog, safa urdu blog, urdu notebook blog, blogger from pakistan, blog pakistani, pakistani bloggers in turkey, pakistani news blogger, tayyab javed vlogs, blogging urdu, shifa daily vlogging, ramzan blogging, islamabad family vlog, bloggers in islamabad, istanbul pakistan vlog, blogger shaheen, blogger pakistan, blogging hisham sarwar, pakistani vlogger in istanbul, hooria vlog, does blogger pay you, blogger turkish, blogger kurdish, write blog on blogger, blog on pakistan, urdu vlogs germany, urdu vlog, blogger afridi, blogger masud, 100 blog posts, 300 uc, 7 series pakistan, 7 ka block, first income from blogging, 8 urdu
Menu
  • Privacy Policy
  • Sample Page
Menu

Goud ke bachay ne maan ko youn dekha k maan dar gai| india ka qissa

Posted on August 27, 2024June 23, 2025 by admin

سچا ڈرائونا واقعہ یہ انڈیا کی بات ہے۔میرے دادی کے ہاں ایک عدد بچہ پیدا ہوا۔ اس بچے کی خصوصیت یہ تھی کہ بڑا بہت تھاصحت مند تھا ۔ اور جب وہ دادی کو غور سے دیکھتا تھا تو دادی کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی سی دوڑ جاتی تھی۔ یہ بچہ کھانے پینے میں دلچسپی کم لیتا تھا۔ ایکدن اسی طرح دادی کو ایک ٹک دیکھے جا رہا تھا۔

دادی نے کہا ہمیں خبر ہے تم کیا ہوا۔ اس بچے نے یوں دیکھا جیسے چونکا ہو اور آنکھیں بند کرلیں۔ اسکے بعد اس بچے نے کبھی اس دنیا میں آنکھ نہ کھولی۔ اس بچے سے بڑا جو بچہ تھا وہ بھی بہت بیمار رہنے لگا تھا۔ اس وقت یہ لوگ ابھی انڈیا میں ہی رہتے تھے۔ انڈیا سے ہمارا ددھیال پاکستان بننے کے کچھ عرصے کے بعد آیا تھا فوری نہیں۔

خیر یہ والے تایا بہت پھرتیلے تھے کھیل کود کے شوقین ۔جانے کسی جگہ سے یا کیا کچھ لگ گیا انکے ساتھ۔ ۔دادی نے کسی مولوی سے دم کرایا انہوں نے ایک تعویز دیا کہ اس تعویز کو اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے نہ اتارنا۔ اس تعویز کے بعد تایا کی صحت بہتر ہوئی۔ یہ لوگ پاکستان آگئے میرے والد دنیا میں آئے۔ وقت گزرتا گیا سب ٹھیک تھا۔ یہ بچہ چودہ سال کا ہوگیا۔والد بتاتے یہ والا بھائی ان سے سب سے ذیادہ پیار کرنے والا تھا۔ اکٹھے رہتے تھے اکٹھے کھاتے پیتے تھے۔۔ مولوی والی بات ذہن سے محو ہوگئ۔ تایا صحت یاب بھی ہوچکے تھے۔ ایکدن کہنے لگے یہ تعویز اتار دوں الجھن ہوتی ہے گلے میں کیا پہنا ہوا ہے اور کسی نے تو نہیں پہنا ہوا۔ دادی نے کہا ٹھیک ہے۔ اتار کر بکسے میں رکھ دیا احتیاط سے۔ بات آئی گئ ہوگئ۔

کوئی وہم تھا بھی تو یوں ٹل گیا کہ وہ بات تو انڈیا کی تھی اب تو اتنا فاصلہ آگیا وغیرہ۔ خیر کچھ دن گزرے انکو موسمی بخار نے آگھیرا۔ بخار کی دوا دارو ہوئی لیکن انکی طبیعت نہ سنبھلی۔ کرتے کرتے بستر سے لگ گئے۔ دادی بتاتی ہیں ایک ہفتے تک دنیا جہان کے کتے بلیاں انکے دروازے پر آجمع ہوتے۔ بلیاں عجیب آوازیں نکالتی جسے ہم بلیوں کا رونا کہتے ہیں۔ اور کتے بھونکتے۔ پورا محلہ تنگ تھا یہ آخر کیوں ہو رہا ہے۔یہ لوگ بھگاتے اور وہ کتے بلیاں پھر آموجود ہوتے۔ انکی حالت دن بہ دن بگڑتی گئ۔ اکثر خاموشی سے تکا کرتے۔ پھپو بتاتی ہیں ایکدن وہ اپنے بھائی کا سر گود میں لیئے بیٹھی تھیں کچھ پڑھ کر شائد پھونک بھی رہی تھیں کہ خیال آیا وہ تعویز کہاں ہے۔ جھٹ پٹ تعویز ڈھونڈا گیا ۔ لا کر جیسے ہی بچے کے گلے میں ڈالنا چاہا بچے نے آخری ہچکی لی اور لقمہ اجل بن گیا۔

میرے والد اس بھائی سے بہت پیار کرتے تھے۔ انکو سنبھالنا مشکل ہوگیا دھیرے دھیرے وقت گزرتا گیا۔ والد بتاتے ہیں وہ جب زندگی میں کبھی کسی پریشانی میں مبتلا ہوئے انہوں نے خواب میں اسی بھائی کو دیکھا جو کبھی کھیلتا یا تسلی دیتا یا کوئی اور بات کرتا۔ یہ بھائی اب چودہ سال کا نہیں ہے۔ یہ وقت کے ساتھ بڑھتا بھی رہا ہے۔ ایک دفعہ خواب میں والد نے یہ بھی دیکھا کہ وہ انکی شادی کرانے لگے ہیں۔ مگر یہ خواب مکمل نہ ہوسکا۔ آج بھی کبھی والد بہت سخت پریشان ہوں یا دکھی ہوں تو یہ بھائی ضرور انکے خواب میں آتا ہے۔ بد قسمتی سے میرے والد کا اب مزید کوئی اور بھائی بھی دنیا میں نہیں ہے لیکن کبھی یہ قلبی تعلق اور کسی بہن بھائی کے ساتھ انکا نہیں ہے۔ نا ہی وہ خواب میں اور کسی کو دیکھتے ہیں۔۔۔

Aasaibi makan |is ghar main rehne walon ka koi aik fard ghayab ho jata hay |horror urdu story

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Surprise short urdu horror story|کہانی: “تین بہن بھائیوں کا سرپرائز”
Dead talent society | UNIQUE HORROR COMEDY| MUST WATCH
©2025 urduz web blog | Design: Newspaperly WordPress Theme