ڈرائونئ آپ بیتی ارحم کی زبانی
یہ واقعہ اج سے 16 سال پہلے میرے ماموں کے ساتھ پیش ایا ہمارے گھر کے پیچھے ایک بہت میدان تھا جہاں لوگ کچرہ پھینکتے تھےاس طرف سے لوگوں کا آنا جانا کافی کم تھاوہاں مشہور تھا کہ یہاں کچھ سائےلوگوں کو نظر اتے ہیں میرے ماموں کو وہاں پر ایک چھوٹا سا سنہرے سے رنگا سانپ نظر ایا سانپ بڑا خوبصورت سا لگ رہا تھا تو میرے ماموں نے اس کو پکڑ لیا تاکہ وہ اس کو اگے کسی کو بیچ سکیں اور انہوں نے اس کو پکڑ کر ایک شاپر میں ڈال لیا تو تھوڑا سا دور چلے تو وہ شاپر سے منہ باہر نکال رہا تھا دوپہر کا سناٹا تھا سب اپنے گھروں میں سو رہے ہوتے تھے وہ سانپ تھیلی سے بار بار منہ باہر نکال رہا تھا تو میرے ماموں نے یہ سوچا کہ کہیں یہ مجھے کاٹ نا لے تو انہوں نے اس کو وہیں پھینک کے پتھر مار کے اس کو مار دیا اور وہیں پھینک کر گھر اگئےجب وہ گھر ائے تو گھر آتے ہی وہ بے ہوش ہو گئے جب ان کے اوپر پانی ڈالا ان کو ہوش میں لایا گیا تو ان کی آنکھیں بالکل لال سرخ ہو رہی تھیں اور وہ اسمان کی طرف دیکھ رہے تھے دیکھ ایسےرہے تھے ایسے جیسے کوئی سکتے میں ہوتا ہے
تو گھر والوں نے ان کے ہاتھ پیروں پر مالش کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے دودھ پلاؤتو میری نانی نےایک گلاس میں دودھ لا کے دے دیا تو انہوں نے کہا کہ گلاس میں نہیں چاہیے مجھے دودھ کی پوری بالٹی دوسٹیل کی جو چھوٹی بالٹی ایک ڈیڑھ کلو کے دودھ کی ہوتی ہے اس میں دودھ تھا تو نانی نے پوری لا کے دے دی تو وہ انہوں نے پورا پی لیا اسی طرح وہ گھر کا سارا کھانا کھا جاتے اور اسی طرح پریشان کرتے گھر والوں کو اور اپنی جگہ سے اٹھتے نہیں تھے کام پر جانا بھی چھوڑ دیا اس طرح کر کے ایک ہفتہ تقریبا گزرا تو گھر والے ان کو ایک بزرگ کے پاس لے کے گئے دربار سلطانی نام سے ایک مزار بنا ہوا تھا وہاں پر ایک بزرگ بیٹھتے تھے وہاں پر لے کر گئے تو بزرگ نے بتایا کہ انہوں نے جو سانپ مارا تھا وہ کوئی سانپ نہیں تھا وہ ایک جن تھا ان کا وہاں پر علاج ہوا پھر ان کو تعویز دیے گئے جو مغرب کے ٹائم ان کے جسم پر سے اتار کے جلانے تھے اور گلے میں بھی پہننے کے لیے ایک تعویذ دیا تو اس طرح پھر الحمدللہ ایک ہفتے کے اندر وہ بالکل ٹھیک ہو گئے…