والدین کے علاوہ اگر کوئی آپ کو اپنے کھانے میں حصہ دار بناسکتا تو یقین مانیں وہ آپ سے محبت میں مبتلا ہے۔ مجھے یاد بچپن میں کھیل کود سے فارغ ہوتے ہی ایسی کڑاکے کی بھوک لگتی تھی کہ حقیقتا پاگل ہو جایا کرتے تھے۔ آجکل کے بچوں کو کھانے سے بھاگتے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ ہم تو ہر دو گھنٹے بعد کھانا کھانے پہنچ جاتے تھے۔یہ بھی حقیقت ہے والدین تو اپنے منہ تک جاتا نوالہ بھی رخ موڑ کر بچے کے منہ میں ڈال سکتے لیکن اور بھی بہت سے لوگ ہیں جنکی محبتوں کے مقروض ہیں۔ اب خیال آتا ہے۔۔ گھر میں مشترکہ خاندانی نظام تھا۔ سب کے اٹھنے کھانے کے اوقات الگ تھے۔صبح چھٹی والے دن جلدی اٹھ جائیں تو تائی امی چوکور پراٹھا انڈا بنا کر دیتی تھیں۔ پھپو دیر سے اٹھتی تھیں تو جب وہ ناشتہ کرتی تھیں تو ایک نوالہ وہ دیتئ تھیں۔باقی کہہ کر لیتے تھے ، تایا تائی کھاتے اس میں سے حصہ ملتا۔یوں سب کھانے کی عادت پڑی جب کہ بڑے بہن بھائی نخرے کرتے تھے سبزی نہیں کھانی دال بنا چاول نہیں کھانے وغیرہ۔ کبھی سوچا ہی نہیں کہ کتنا پیار وصولا والدین کے سوا بھی کتنئ محبتیں نصیب ہوئیں۔
مجھے بچپن کی ایک اور پیاری یاد یاد آگئ۔ میں اسکول میں تین سال آگے ہوا کرتی تھی اپنی عمر سے۔ وجہ بڑی لائق ہوا کرتی تھی۔ ایک تو وقت سے پہلے داخل ہوئی پھر ڈبل پروموٹ بھی کروا دیا۔ اب جو میری ہم جماعتیں تھیں وہ ٹین ایجر تھیں اور میں ان میں سب سے چھوٹی۔میری مما کبھی پیسے ہاتھ پر نہیں رکھتی تھیں کیونکہ اسکول کا کھانے سے بیمار ہوجاتی تھی اور گھر سے انڈا پراٹھا یا کچھ مجھ سے ٹھنڈا نہیں کھایا جاتا یہ کہہ کر میں نہیں لےجاتی تھی۔ مما ڈبل روٹی پر جیم لگا کر دیتیں پورا لنچ باکس واپس آتا کہ رکھے رکھے بھر بھری ہوگئی اور بھوک میں میٹھا بھی میں نہیں کھاتی تھی ۔غرض جتنے نخرے ہو سکتے تھے کرتی تھی۔
اب بھوک تو لگتی تھی مگر ناک والی بچی گھر جا کر کھانا کھانا ہے۔ ایکدن میری ایک کلاس فیلو کھانا کھا رہی ۔ کوئی سبزی تھی شائد گوبھی اور ساتھ پراٹھا۔ میں کلاس میں ہی بیٹھی تھی اسکے پاس۔ اس نے مجھے کہا کھائو گئ میں نے کہا نہیں نہیں۔ اس نے زبردستی میرے منہ میں دیا۔ میں نے کھا لیا پھر اس نے مجھے اپنا پورا پراٹھا کھلا دیا۔ ہنس کر بولی میری چھوٹئ بہن بھی ایسا ہی کرتی ہے۔ اس وقت تو میں بچی تھئ ایک آدھ لڑکی نے کہا اسے کہ سب تو اسے کھلا دیا تو وہ سر ہلا کر بولی کوئی بات نہیں۔ میں نے گھر آکر بتایا مما نے کہا اسے بھی کچھ کھلا دینا وغیرہ۔ مگر مجھے یاد نہیں کہ میں نے اسے کبھی کھلایا یا نہیں مگر اپنی ہی کلاس فیلو کی اتنی پیارئ سی بات یاد آگئ مجھے۔ جانے کہاں ہوگئ لیکن اسکا یہ پیار مجھے آج تک یاد۔