پاکستانی خواتین دنیا کی احمق اور فضول ترین خواتین ہیں۔ میرے منہ پر جو الفاظ آرہے تھے ان کے مقابلے یہ سب سے معصوم الفاظ ہیں اور میری تشفی پھر بھی نہیں ہو رہی
ایک ریل گزری نظروں کے سامنے سے جس میں کوئی ندا ایلی ہیں انہوں نے مراسلہ لکھا جسے وہ افسانچہ یا کہانی سمجھ رہی تھیں جس کے مطابق ایک خاتون کا قصہ تھا جنہیں اپنے سب سے بڑے بیٹے سے شدید محبت ہے۔ چونکہ وہ پہلی اولاد ہے۔ اسکے چھینکنے پر اسکو کئی قمیضیں پہنا دیتی ہیں اسکے کروٹ لینے پر جاگ جاتی ہیں بلا بلا۔۔ چلو یہ ایک قصہ تھا اسکے نیچے دھڑا دھڑ عورتیں کمنٹ کر رہی تھیں کہ ہاں میرا بھی یہی حال میرا پہلا بیٹا مجھے سب سے پیارا اس سے اتنی محبت اسکا اتنا خیال کسی کو تین بیٹوں میں سب سے بڑا بیٹا اتنا عزیز کہ اسکی فکر میں ہلکان ہیں اور ایک محترمہ فرماتی ہیں 23 سال کا بیٹا سب سے پہلے صبح اٹھ کر ان سے پانی مانگتا ہے یہ دوڑی جاتی ہیں پانی پلانے۔
اف یہ سب لکھتے کرنج والی فیل آرہی۔ دنیا کی کسی عورت کا یہ سب بیان آپ کو نارمل نہیں لگ سکتا۔ پھر حیرت کیوں ہوتی ہے جب ساس سے شکوہ ہوتا بیٹے کو گھٹنے سے لگا کر بٹھائے رکھتی ہیں۔ شوہر اپنا ایک کام خود نہیں کر سکتا۔ جب خود ماں بنی ہیں تو ویسی ہی زہریلی ماں کم ساس نہیں بننے والی؟ جس بیٹے کو صبح اٹھ کر دوڑ کر پانی پلاتی ہیں وہ اب جوان ہے اب اسکا کام ہے آپ کی خدمت کرے مگر نہیں اسے جھولے سے اتاریں کیوں؟ بیوی بھی ایسی لائیں گی جو اسکی نوکر کم غلام بن کے جیئے ورنہ مار کھائے۔
سب سے عجیب اور گھٹیا بات یہ تھی کہ ان سب عورتوں کو پہلی اولاد وہ بھی بیٹے سے محبت کی وجہ کیونکہ وہ پہلی اولاد ہے جس نے ماں بنایا، واہ ایسا کونسا انوکھا کام کیا، یا سات جنموں کا احسان کیا ماں کیلئے سب بچے برابر ہونے چاہیئے سب کی پیدائش پر آپکی ایک جتنی توانائی لگی ہے۔پھر کسی ایک کو دوسرے پر فوقیت کیوں ۔کچھ عرصہ پہلے ایک خاتون کا کمنٹ پڑھاانکے دو بیٹے تھے ایک کو فرمائش پر نوڈلز اور چکن نگٹس بناکر دیتی تھیں دوسرے کو آلو کچل کر کھلا دیتیں وجہ یہ فرمائی کہ ماں کو پتہ ہوتا ہے کونسی اولاد نخرے کرے گی کون سی صبر شکر سے سب کھا لے گی۔ جو اولاد صبر شکر کررہی اسکا قصور یہ ہے کہ وہ ضدی بدتمیز نہیں ورنہ نگٹس کھانے کو ملتے اسے۔ یہ بظاہر چھوٹی چھوٹی نا انصافیاں ہیں مگر ایسے والدین بڑھاپے میں جب توقع رکھتے ہیں وہ لاڈلی اولاد جس کو دوسری اولاد کے منہ سے نوالے چھین کر کھلائے ہیں وہ سب سے ذیادہ بے مروت اور خود غرض ہے تو اسکی وجہ آپکا یہی رویہ نہیں؟ جب آپ نے اسے پیار دیا صرف لینا سکھایا وہ دینا جانتا ہی نہیں وہ آپکو کیوں اپنا قیمتی وقت دے گا؟ اسکو تو پتہ اس میں سرخاب کے پر جڑے تھے ماں کی آنکھ کا تارا تھا وہ۔
دنیا کے مرد دیکھیں عورتوں کا خیال رکھنے والے عورتوں کی عزت کرنے والے ہیں کیونکہ انکو مرد ہی سمجھا جاتا ہے۔ مضبوط اور خیال رکھنے والا۔ یہاں خیال رکھ رکھ کر مردوں کو نازک پری بنا رکھا ہے جو خود ہل کر پانی پینے جوگے نہ ہوں وہ بیوی بچوں کا خیال رکھیں گے؟ نہیں خیال رکھوائیں گے اپنا بیوی بچوں سے بھی اور آخری عمر میں اکیلے بیٹھ کر شکوہ کریں گے کوئی میرے پاس آکر بیٹھتا نہیں۔
وجہ : جاہل عورتیں بیٹوں سے وہی سب محبت توجہ چاہتی ہیں جو شوہر سے نہ مل سکا اور اپنے بیٹے کو ویسا ہی ناکارہ بنائیں گی جو اپنی بیوی کیلئے ویسا شوہر ہی ثابت ہوگا جیسا شوہر انکو ملا یہ سائکل چلتا رہے گا۔
آخری بات: کسی ایک نے پہلی اولاد بیٹی سے محبت کا ویسا اظہار نہیں کیا جیسی پہلی اولاد بیٹے سے محبت ہوئی۔
احساس کمتری کی ماری عورت۔۔