بھارت سے کوئی آئے ہماری فنکار برادری اسکے گھٹنے پکڑ کر بیٹھ جاتی ہے۔ فواد خان ہو ہانیہ عامر ہو بھارت میں کام کرنے کیلئے اپنی عزت نفس کو کھونے تک تیار بیٹھے ہیں۔ہانیہ بندیا لگا لگا کر ادھورے کپڑے پہن کر انسٹا گرام ریلز بناتئ ہے دلجیت سوجند کے کانسرٹ میں پہنچ جاتی ہے فواد خان کبھی انڈین فلموں میں معمولی بھرتی کا کردار کرتا نظر آتا ہے کبھی ہیروئن کے کردار کے گرد گھومتی فلم میں بمشکل ہیرو بن کے نظر آتا کبھی برزخ جیسے غلیظ ڈرامے کا حصہ بن جاتا ہےکبھی علی ظفر سائیڈ ہیرو بن کے بغلیں بجاتا ہے کبھی جاوید شیخ اپنے بھارت کے سفر کی روداد بتاتے نہیں تھکتے کبھی ہمارا واحد اداکار علی خان جس نے اپنی عزت نفس پر سمجھوتہ کیئے بنا بھارت سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا حیران ہو کر اپنے انٹرویو میں بتاتا ہے کہ اس سے کسی انڈین ہدایت کار نے کسی پاکستانی اداکارہ کا بتانے کا کہا تو اس نے ماورا کو تجویز کیا تو وہ بہت خوش ہوئی( جبکہ ماورا کہانیاں سناتی ہیں کہ انکی اداکاری کی وجہ سے انکو کردار ملا وغیرہ) علی خان نےساتھ یہ بھی کہا کہ میں نے لالچ دیکھی ہے کسی طرح بالی ووڈ میں موقع مل جائے۔سوال پیدا ہوتا ہے کیوں؟ ماورا کی فلم واحد وہ فلم تھی جو اس وقت تو بہت مشہور نہ ہوئی مگر اس میں ماورا کا کردار تھا پوری فلم کی کہانی اسکے گرد گھومتئ ہے مگر باقی جتنی ہماری بی کلاس اداکارائیں گئیں وہ آئیٹم نمبر اور بیہودہ رومانس تک محدود رہیں۔ اسکے بعد وہ بھی نہ ملا انہیں۔
جبکہ یہ سب اداکار پاکستان میں خاصے پسند کیئے جاتے رہے ہیں ایسا نہیں کہ انکو یہاں کوئی کمی تھی۔ کام عاطف اسلم بھی کرکے آیا ہے مگر اس نے کندھے سیدھے رکھے۔ الٹے سیدھے سوال اس سے کرنے والوں نے منہ کی کھائی۔ مگر افسوس کہ ایسی ایک مثال ہے ہمارے پاس۔ سوارا بھاسکر پاکستان آئی اسکو ہر دوسرے چینل نے اپنے پروگرام میں مدعو کیا یہاں خوب اچھے الفاظ کا استعمال کرنے والی بھارت جاتے ہی پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگی، جاوید اختر یہاں اے کلاس فنکار برادری کے ہاتھوں سر پر بٹھائے گئے بھارت جاتے ہی اب صرف زہر اگل رہے ہیں، وہ بے نام کرکٹر پلس کمٹینٹر جن کے پرستار اب بوڑھے ہو چکے ہوں گے انکو یہاں اتنا ہاتھوں ہاتھ لیا گیا کہ وہ خود کو شاہ رخ خان سمجھنے لگے یہ بات ہنس کر وہ اپنے میڈیا پر کہتے ہیں۔ محض ایک سرحد کے فرق سے وہاں جاتے ہی خوش اخلاقی کا لبادہ اتار دینے والوں کو آپ لوگوں نے کیوں سر پر بٹھایا؟ اور اب وہی لوگ آپکو دہشت گرد کہتے ہیں حملہ کرکے پاکستان کانام و نشان مٹانے کا دعوی کرتے ہیں اب آپکا بھی جزبہ جوان ہے فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہتے ہیں مگر جب یہ جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے پھر؟