کونڈے کی نیاز اور ہر وقت پوسٹ ہونے والا شر پسندوں کا مراسلہ22 رجب کا دن کسی طور بھی نہ امام جعفر صادق ع کی پیدائش سے منسوب ہے نا کسی منافق کی موت سے۔ آخر 22 رجب کو ہوا کیا تھا؟
کسی شہر میں ایک عورت نہایت ناداری میں گزارا کررہی تھی۔ اسکا شوہر کمانے کی نیت سے دوسرے شہر گیا لیکن کچھ اتا پتہ نہ تھا اسکا۔ غربت سے تنگ بچوں کو پالنے کیلئے اس نے کسی جگہ نوکری شروع کردی۔ روز رو رو کر اپنے شوہر کی واپسی کی دعا کرتی اللہ سے دعا مانگتئ کہ اسکا رزق کھل جائے۔
بزرگان دین کو اللہ نے کشف کی نعمت سے نوازا ہے تو انکو وسیلہ بھی بنایا ہے کہ آپکی مدد کریں۔ ایکدن خواب میں اس نے نقاب پوش بزرگ جن کو سب امام جعفر صادق ع کہہ رہے تھے انکو خطبہ دیتے اپنے احباب کو ایک طریقہ کار سمجھاتے دیکھا۔ کہ اگر کوئی بہت غربت میں ہو رزق میں اضافہ کرنا چاہتا ہو تو 22 رجب کو صبح کی نماز کے بعد نیت کرکے نیاز دے چودہ پوریاں بنا کر لوگوں کو اس نیاز کو کھلائے۔ اب ذرا اس نیاز کا طریقہ سنیئے۔ ایک مرتبہ سورہ فاتحہ تین مرتبہ قل ھو اللہ اور ایک مرتبہ انا انزلنا پڑھنی ہے اس نیاز پر یعنی قرآن کی سورتیں پڑھنی ہیں اور پاک انسانوں کو کھلانا ہے۔ انشا اللہ رزق بڑھ جائے گا۔یہ عورت صبح اٹھی تو نیت کر لی کہ 22 رجب کو میں یہ نیاز دوں گی۔ اس نے نیاز دی مومنین کو یہ پوریاں کھلائیں اور حقیقت میں اسکا میاں لوٹ آیا مال و زر کے ساتھ اور ہر سال اسکی نیاز بڑھتی گئ۔
اب ذرا اس نیاز کی منطق بھی سمجھتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں ہم سب کا رزق مرتے دم تک کا لکھا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کسی کو اللہ کم دیتا ہے کسی کو زیادہ۔ اب جس کا رزق کم ہے وہ اگر اپنے تھوڑے رزق میں بھی دوسروں کو اسکا شریک کرے گا تو یقینی بات ہے اللہ اسکے عمل سے خوش ہوگا۔ کسی کو یاد وہ واقعہ جس میں ایک نادار شخص ایک پیغمبر کے پاس آیا اور کہا کہ میرا رزق بہت تنگ ہے دعا کیجئے مجھے تمام عمر کا رزق ایک ہی دفعہ میں مل جائے۔ اسکے لیے دعا کی گئ قبول ہوئی۔ پیغمبر کا پھر اس سے ملنا ہوا تو وہ خوب خوشحال تھا۔ راز پوچھا گیا تو پتہ لگا اس نے اپنے رزق میں خیرات کی اپنے ساتھ مزید لوگوں کو شریک کیا یوں اسکا رزق بڑھتا چلا گیا۔ اب اس نیاز کی منطق سمجھ آئی؟
آپ نادار ہیں کم کھانا بنا کر اللہ کا کلام پڑھ کر دعا مانگی اور اپنے ساتھ لوگوں کو اس طعام میں شریک کیا۔ نتیجہ اللہ نے رزق فراخ کیا۔ اتنا فراخ کرتا گیا کہ لوگ دیگیں تک بنواتے ہیں اس نیاز کے نام پر۔ لیکن کچھ شر پسندوں نے اس پوری منطق کو ایک فرقے سے جوڑ کر ہر سال نت نئے شر پسند مراسلے بنانے شروع کردیئے ہیں۔
نعوذ بااللہ اللہ کے رسول ص کی آٹھویں پشت سے جنم لیئے امام جعفر صادق ع جو دین اسلام کے ہی نہیں دنیا کے عظیم ترین اسکالروں میں سے ایک ہیں۔ جن کے محض طلباء جن میں امام شافعی، امام مالکی ، امام احمد بن حنبل اور امام ابو حنیفہ کو یہ اعزاز ہے کہ انکے پیروکار خود کو انکی تعلیمات سے منسوب کرتے فخر سے خود حنفی وغیرہ کہلاتے ہیں ۔انکے استاد امام جعفر صادق ع کے بتائے گئے طریق کو نعوذ بااللہ شرک قرار دیتے ہیں۔آخر میں بس اتنا کہوں گی اہل بیت ع سے بغض رکھنے والوں اور شر پھیلانے والوں پرلعنت بے شمار انہیں دنیا و آخرت میں دونوں جہان میں ذلت و رسوائی نصیب ہو آمین۔