وہ چیزیں جو پہلے عام تھیں اب بالکل متروک ہیں اور جو پہلے متروک تھیں اب عام ہیں۔ مگر کیا ٹھیک ہوا ہے ایسا؟
تاریخ پیدائش۔۔
پہلے لوگ اپنی تاریخ پیدائش بھی نہیں جانتے تھے کجا یہ یاد رکھنا کہ ابا کی پھپی کی ساس کے نواسے کی سالگرہ کب ہے ۔۔ شکریہ فیس بک اب یہ عام ہے یاد ہو نہ ہو چونکہ آپ نے ایڈ کررکھا توآپکو اطلاع ہوجائے گی۔
والدہ کانام
۔۔لوگ اپنی والدہ کا نام نہیں جانتے تھے۔کنیت ہی اتنی مقبول ہوتی تھی کہ ماں کا نام جاننا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا۔ عزیز رشتے داروں کے سوا کسی کو آپکی ماں کا نام معلوم ہی نہیں ہو سکتا تھا۔ اب ماں کا نام جاننا کوئی بڑی بات نہیں رہ گئ۔ اگر سماجی دائرہ ایک ہے تو آپ کی تین نسلوں کی معلومات سب کو ازبر ہوں گی۔
سیر و تفریح اور عزیز و اقارب
پہلے لوگ ملنے ملانے کے بہانے اکثر ایک دوسرے کے گھر آجاتے تھے۔ اہتمام بھی چادر دیکھ کر پائوں پھیلایا جاتا تھا۔ کوئی کہیں سیر و تفریح کیلئے جاتا تو عزیز رشتے داروں کو دعوت دے لی جاتی جسے فرصت ہوتی وہ اس پروگرام کا حصہ بن جاتا۔اب ایک بندہ جائے گا سو لوگوں کو بتائے گا واٹس ایپ فیس بک انسٹا اسنیپ چیٹ سب جگہوں پر اکیلے پھرنے کی تصویریں ویڈیوز دنیا کو دکھائی جائیں گی۔
رات کا سفر
پہلے زمانے میں مغرب کے بعد رات سمجھی جاتی تھی۔ غیر ضروری سفر سے گریز کیا جاتا تھا۔ اکیلے رات گئے ضرورت کے تحت بھی نکلنا پڑے تو کسی کو دوسراہٹ کیلئے ساتھ لے جاتے تھے۔ اب راتوں کو اکیلے نکلنا سہولت سمجھا جاتا ہے ۔دور دراز کیلئے خاص طور سے رات کو سفر کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ سوتے سوتے سفر کٹ جائے یا رات کو کھانے پینے کیلئے پورا گھر اٹھ کر چل پڑتا۔۔
نظر بد، جادو اور سوشل میڈیا
تصاویر بنواناپہلے لوگ خال خال ہی تصویر بنوا پاتےتھے۔ کسی اہم تہوار کسی اہم موقعے پر تصویر یادگار کیلئے کھینچ لی جاتی تھی سینت کر رکھی جاتی تھی۔ اب روز کی درجن تصویریں رلتی پھرتی ہیں سماجی روابط کی ویبگاہوں پر اور سب کی دسترس میں سب کی ہرطرح کی تصویر ہے۔
نماز روزہ
پہلے پورا گھرانہ نماز روزے کا پابند ہوتا تھا گھر پاک رہتا تھا اہتمام سے عبادت کی جاتی تھی قرآن کی تلاوت گھر میں روز ہوتی تھی۔۔ اب پورے گھر میں کوئی ایک بندہ ہی نماز معمول سے پڑھتا قرآن تو رمضان کے سوا ہاتھ نہیں لگاتے اور ترجمے سے پڑھنا اور ناممکن ۔۔
جدید دورکے فائدے ذیادہ یا نقصان
۔ اب ذرا فائدے نقصان کی بات ہوجائے۔
پہلے زمانے میں زائچہ نکالنا ، لکی نمبر نکالنا یا کنڈلی نکالنا وغیرہ تاریخ پیدائش کی درست معلومات کے بنا مشکل ہوتا تھا، والدہ کا نام معلوم ہی نہیں ہوتا تھا جو دوسری اہم شرط ہوتا ہے، کون کہاں کس وقت کیا کررہا یہ سب معلومات پرانے زمانے میں لوگوں کو دانتوں پسینہ آجاتا تھا سو لوگوں سے ٹوہ لیتے تو بھی کئی کئی ہفتوں بعد معلوم ہوپاتا کہ فلاں وقت فلانا شہر میں بھی تھا کہ نہیں، رات کو سب گھر میں ہوتے تھے مشکل سے ہی کوئی کہیں کسی مصیبت میں پڑےتنہائی کے مارے ورنہ ایسا آسان نہیں تھایہاں مصیبت سے مراد ہرطرح کی مصیبت ہے۔ تصویریں تو ہوتی نہیں تھیں لوگ کسی کی امارت کسی کی کامیابیوں کسی کی شان و شوکت دیکھتے تو اس سے حرص یا حسد کرتے نظر لگاتے یا آخری حد پر جا کر اسکو نقصان پہنچانے کیلئے کسی غیر شرعی عمل کا حصہ بنتے جادو ٹونہ کرتے۔ مگر کس کے پاس کیا ہے یہ ہر کسی کو نہیں پتہ ہوتا تھا۔یہ سب کچھ دیکھنے اور دکھانے سے شروع ہوا ۔۔۔ہے نااب مواقع ہی مواقع ہیں شیطان کیلئے شیطان صفت لوگوں کیلئے۔ اب انکو کھلی چھوٹ ہے کہ بے نمازی ویسے ہی کمزور پڑا ہوا ہےروحانی طور پر بس ایک دو وار ہی کافی ہوں گے پھر سب حیران ہوتےاچانک بھلا چنگا بیمار ہوا ڈاکٹروں کو بیماری سمجھ نہیں آرہی،دعا کرنے والے عزیز و اقارب ہاتھ کی انگلیوں پر گنو تو انگلیاں بچ جائیں، سیر و تفریح کیلئے نکلے تھے گاڑی ہی حادثے کا شکار ہوگئ ، نظر بد کھاگئ، لڑکی کی تصویر دیکھ کر عاشق ہوا اسی تصویر پرایسا عمل کروایا ہے کہ اسکی کہیں شادی نہیں ہو رہی، اچھا بھلا کاروبار چل نکلا تھا جانے کسکی نظر لگی دیوالیہ نکل گیا۔ بچہ جب سے پیدا ہوا ہے سخت بیمار ہے۔اتارے کیلئے بابا جی نے عمل بتایا ہے ساتھ نماز روزے کی پابندی کی تاکید کی ہے کون سخت عمل کرے نماز تو صرف ابو امی پڑھتے وہی بیمار ہیں۔ چلو کسی اور عامل سے رابطہ کرتے ہیںں
انجام: ہم کس ڈگر پر چل پڑے ہیں؟
:
۔اس دن میں ٹک ٹاک پر ویڈیو دیکھ رہی جس میں کہا گیا کہ یہ ہیپی برتھ ڈے ایک پرانے علم کا منتر ہے جس سے شیطان کو بلایا جاتا تھا اسکی سب سے جدید اور نئی شکل ہے یہ۔ اور ہم۔بنا جانے بوجھےسب بھر بھر سالگرہ مبارک کے گیت سنتے سناتے ہیں۔ ایموجیز جنہیں آپ جا بجا چپکاتے پھرتے ہیں ایک پرانے اشکال کے جادو سیجیز کی نئی شکل ہیں ۔کمنٹ میں لنک شئیر ہوگا دیکھ لیں تفصیل۔ ہم فتنوں کے دور میں جی رہے ہیں ۔ ایموجی سے لیکر گانے کے بول تک میں جادوئی منتر جزبات ابھارنے والے ،موسیقی دماغ کو قابو کرنے والی، ایک خوش دس دیکھ کر حسد کرجانے والی نظریں، راتوں کو باہر پھر کر بلا وجہ منفی قوتوں کو متوجہ کرنے والے،اور ہم ان سب کیلیئے ایک ترنوالہ ہیں۔۔۔
